نتائج تلاش

  1. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    الف عین یہ تصیح شدہ غزل برائے کرم دیکھ لیں۔ خموشی ہی سہی لیکن زباں بھی رکھتا ہوں کہ لحن لوگوں کے اب میں بھی سمجھتا ہوں اے دلِ ویراں تجھے شاد کرتا تو کیسے کہ تیری افسردہ صبحِ کل سے ڈرتا ہوں مدت ہوئی مجھے اندھیرے رستوں پہ چلتے مگر گمانِ سحر اب بھی زندہ رکھتا ہوں بے بس ہوں تیری رسوائی جو نہیں...
  2. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    غزل عجب دستورِ الفت اپنا رہی ہو کہ بزمِ دشمناں میں آ جا رہی ہو یہ بھی حد ہے عداوت اتنی بڑھا لی کہ اب ملنے سے بھی تم کترا رہی ہو ہے جعلی اک تبسم جو رخ پہ تو کیا عدو کی بات سے رغبت پا رہی ہو کہا تم نے کہ پیار اب بھی باقی ہے, ہائے! جاں تم تو اب بجھے دل جلا رہی ہو اچھا تم چھوڑو ان سب باتوں کو لیکن...
  3. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    بہت ہی نوازش محترم الف عین صا حب۔ سیکھنے کی کو شش کر تا رہوں گا۔
  4. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    صبح سے شام ہونے کو ہے سہ پہر زند گی کی تمام ہونے کو ہے دل نا امید ہمت کر فا صلہ اب اختتام ہونے کو ہے باب منزل میں اک نیا سبب صورت یار اہتمام ہونے کو ہے ہتھیلی پہ آبلہ ہے محنت کا ستارہ عظمت کا سر بام ہونے کو ہے شب ہجربچھڑتے دلوں کا مجرم احمد اب بد نام ہو نے کو ہے...
  5. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    الف عین براہِ کرم اصلا اح فر ما دیں۔
  6. محمد ا حمد

    غزل برائے اصلا ح

    چپ ہی سہی لیکن زباں میں بھی رکھتا ہوں کہ لحن لوگوں کے اب میں بھی سمجھتا ہوں دلِ ویراں تجھےآباد کر بھی تو سکتا ہوں مگر مقاصدِ زندگی اوربھی کئ رکھتا ہوں مکینِ دل تجھے شاد کر بھی تو سکتا ہوں لیکن تیری ناشاد، صبحِ کل سے ڈرتا ہوں تاریک راہوں پہ اب بھی چلتا رہتا ہوں کہ گمانِ سحر ہمیشہ زندہ رکھتا ہوں...
Top