غزل برائے اصلا ح

محمد ا حمد

محفلین
صبح سے شام ہونے کو ہے
سہ پہر زند گی کی تمام ہونے کو ہے
دل نا امید ہمت کر
فا صلہ اب اختتام ہونے کو ہے
باب منزل میں اک نیا سبب
صورت یار اہتمام ہونے کو ہے
ہتھیلی پہ آبلہ ہے محنت کا
ستارہ عظمت کا سر بام ہونے کو ہے
شب ہجربچھڑتے دلوں کا مجرم
احمد اب بد نام ہو نے کو ہے
----------------------------------------------------------------------------------------------
الف عین براہ کرم اصلا ح فر ما دیں-شکریہ۔
 

عرفان سعید

محفلین
دخل در معقولات پر معذرت! اصلاح تو اساتذہ کا کام ہے۔ خیالات ماشاءاللہ اچھے ہیں۔ لیکن پہلے عروض اور بحور پر مہارت حاصل کریں۔
 

الف عین

لائبریرین
چلو عروض کا ایک سبق میں ہی پڑھا دوں۔
پہلا مصرع بحر میں درست ہے۔
فاعلن فاعلن فاعلن
صبح سے÷ فاعلن
شام ہو۔ فاعلن
نے کُ ہے۔ فاعلن
اب اس میں ’شام‘ کی پوزیشن کی بھی اہمیت ہے۔ یہی قافیہ قرار پائے گا (اور ہونے کو ہے ردیف)۔ اب دوسرے مصرعوں میں قافیہ یا تو ایسا ہی سہ حرفی لفظ ہو گا جس کا دوسرا حرف ’الف‘ ہو۔ بام نام کام گام وغیرہ۔ اور اگر تین سے زائد حروف کا ہو گا تو اس سے پہلے کے افاعیل کے کسی رکن کو ادھار لے کر بن سکتا ہے۔ یعنی اگر ’لُن‘ لیا جا سکے۔ تو پانچ حرفی قافیہ بن سکتا ہے۔ جیسے بدنام، بسرام، گمنام،
’علن‘ اگر مستعار لیا جائے تو۔کچھ اور الفاظ بن سکتے ہیں۔ لیکن تمام، اختتام تو اس بحر میں آ ہی نہیں سکتے۔
اب ہر مصرع کو فاعلن فاعلن فاعلن کے وزن پر ہونا بھی ضروری ہے، اور ہر دوسرے مصرعے کا قافیہ بھی درست ہونا ضروری ہے۔
 
آخری تدوین:
Top