یوں جستجوئے یار میں آنکھوں کے بل گئے
ہم کوئے یار سے بھی کچھ آگے نکل گئے
واقف تھے تیری چشمِ تغافل پسند سے
وہ رنگ جو بہار کے سانچے میں ڈھل گئے
اے شمع! اُن پتنگوں کی تجھ کو کہاں خبر
جو اپنے اشتیاق کی گرمی سے جل گئے
وہ بھی تو زندگی کے ارادوں میں تھے شریک
جو حادثات تیری مروّت سے ٹل...