نتائج تلاش

  1. ر

    مطلع برائے اصلاح

    ہر ایک ہے کھڑا موت کے در پر ۔ خفا ہر کوئی زندگی سے ہار پر ۔
  2. ر

    مطلع برائے اصلاح

    ہر ایک ہے کھڑا موت کے در پر ۔ خفا ہر کوئی زندگی سے ہار پر ۔
  3. ر

    مطلع

    کی ہے جو ہم نے ابتدا اس عشق کا۔ کرینگے ہم انتہا اس عشق کا۔ سر درستگی کے بعد قوافیوں کا بھی کچھ رائے دی جیے۔
  4. ر

    مطلع

    کی ہے جو ہم نے ابتدا اس عشق کا۔ کرینگے ہم بھی انتہا اس عشق کا۔ سر درستگی کے بعد قوافیوں کا بھی کچھ رائے دی جیے۔
  5. ر

    غزل برائے اصلاح

    غزل اب مسلماں کو کیا پتا کہ مسلمانی کیا ہے۔ کوئی اندے سے ذرا پوچھو کہ بینائی کیا ہے۔ کرتا تھا میرا دل ہمہ تن خدا سے فریاد۔ حقیقت کو دیکھ کر واقف ہوا عریبی کیا ہے۔ میرے دل نے کیا محبت کا اظہار جا بہ جا۔ مگر اسے کیا پتا کے لذتِ شیدائی کیا ہے۔ یہ سارے تو بے وفا...
  6. ر

    غزل برائے اصطلاح

    غزل اب مسلماں کو کیا پتا کہ مسلمانی کیا ہے۔ کوئی اندے سے ذرا پوچھو کہ بینائی کیا ہے۔ کرتا تھا میرا دل چہمہ تن خدا سے فریاد۔ حقیقت کو دیکھ کر واقف ہوا عربی کیا ہے۔ میرے دل نے کیا محبت کا اظہار جا بہ جا۔ مگر اسے کیا پتا کے لذتِ شیدائی کیا ہے۔ یہ سارے تو بے...
Top