نتائج تلاش

  1. kalmkar

    نادان لڑکی اور چار گولیاں

    میں نے بہت کوشش کی ہے کہ میں اس تصویر کو نہ دیکھو جو اس وقت میرے کمپیوٹر کی سکرین پر موجود ہے اور مجھ سے ایک ہی سوال کر رہی ہے کہ میرا جرم کیا تھا۔ میرا کیا گناہ تھا ۔ میرا گناہ ایک عورت ہونا تھا یا تعلیم ہونا اور یا پھرزندگی کے کٹھن سفر پر سر نہ جھکانا ہی میرا گناہ تھا۔یہ تصویر 6جنوری کو کوہاٹ...
  2. kalmkar

    تاوان از آصف رضا بلوچ

    محترم عبد القیوم چوہدری صاحب ! نشاندہی کےلئے بہت ہی شکریہ ۔ بہت سی کجی اور کوتاہیاں ہیں ۔ آپ کا بڑا پن ہے کہ افسانے کو اچھا قرار دیا ہے ۔ کیا ان اغلاط کو اس مراسلے میں ہی تدوین کر دوں یا پھر اگلی بار کےلئے چھوڑ رکھوں
  3. kalmkar

    تاوان از آصف رضا بلوچ

    نشاندہی کا شکریہ ۔۔۔۔ !!
  4. kalmkar

    تاوان از آصف رضا بلوچ

    ’’چٹاخ …………حرامزادی ……اور پھر ایک زور دار دھڑام کی آواز کے ساتھ ہی اس کی ماں اڑتی ہوئی دروازے سے باہر آگری ۔ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے تھے ۔ اس کے ساتھ ہی کمرے سے ا سکے والد نمودار ہوئے ان کے ہاتھ میں بانس کا ڈنڈا تھا جو انہوں نے شاید اس کی ماں کو پیٹنے کیلئے لا کر رکھا تھا۔ باپ کو دیکھتے ہی وہ...
  5. kalmkar

    وہ عکس داغ شکست پیماں، وہ رنگ زخمِ خلوصِ یاراں

    وہ عکس داغ شکست پیماں، وہ رنگ زخمِ خلوصِ یاراں
  6. kalmkar

    انوکھی ہے تیری کہانی

    انوکھی ہے دل تیری باتیں انوکھی ہے تیری کہانی جوانی سے برباد ہو تم برباد تم سے جوانی محبت کی اندھی گلی میں بہت دل کا چرچا ہوا مگر پھر محبت کے صدقے وہ گلیوں میں رسوا ہوا محبت جہاں ڈس گئی ہے وہیں درد پھیلا ہوا ہے بدن چھو کر نہ دیکھو میرا یہ چھونے سے میلا ہوا ہے میل دھونے سے اترے تو مانوں کام آتا...
  7. kalmkar

    تمہارا دعویٰ ہے کہ تم جو چاہو

    تمہارا دعویٰ ہے کہ تم جو چاہو تو آسمان کو زمیں کر دو اور اپنی اک نگاہِ سحر سے سب تاریک چہروں کو ایسا دلکش حسین کردو کہ نگاہ جس پر نہ ٹھہر پائے اگر ہے ایسا تو جانِ جانم جہاں میں ایسا جہاں بنا دو ہو اندر باہر سے ایک جیسے کھری محبت کو عام کر دو منافقت کا نشاں مٹا دو
  8. kalmkar

    کس بستی میں آن بسا ہوں

    پسند کرنے کا بے حد شکریہ۔۔۔۔
  9. kalmkar

    کس بستی میں آن بسا ہوں

    کس بستی میں آن بسا ہوں جس کے سارے لوگ ہیں پتھر راستے پتھر ، کوچے پتھر در پتھر کے ، گھر پتھر کے جو چہرہ تھا پتھر کا تھا اُس کی باتیں پتھر کی تھیں اُس کا لہجہ پتھر کا تھا گیتوں کی لےِ پتھر کی تھی اِس بستی کو چھوڑ چلا ہوں ہر اِک نسبت توڑ چلا ہوں لیکن واپس پھر آؤں گا جب میں پتھر ہو جاؤں گا
  10. kalmkar

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا

    میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا ایک روز بھی گر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا میں ترک تعلق پہ زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کےلئے جیتا ، اپنے لئے مر جاتا اس روز کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا اس جانِ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے تسخیر نہ کرپاتا حیران تو کرجاتا...
  11. kalmkar

    تمہیں محبت سکھا سکھا کے

    بہت بہت شکریہ احباب پسند کرنے کا
  12. kalmkar

    تمہیں محبت سکھا سکھا کے

    کٹھن اندھیروں کی راہ گزر پر چراغ صبح جلا جلا کے قسم سے آنکھیں بھی تھک گئی ہیں تمہارے آنسو چھپا چھپا کے یہ کیا خبر تھی کہ ایک چہرے سے کتنے چہرے کشید ہوں گے میں تھک گیا ہوں تمہارے چہروں کو آئینوں میں سجا سجا کے ہم اتنے سادہ مزاج کب تھے مگر سرابوں کی راہ گزر پر فریب دیتا رہا زمانہ تمہاری...
  13. kalmkar

    میرے ہمسفر میرے ہم نشیں

    میرے ہم سفر میرے ہم نشیں میں نے رب سے مانگا تو کچھ نہیں میں نے جب بھی مانگی کوئی دُعا نہیں مانگا کچھ بھی تیرے سوا یہ طلب کیا کہ میرے خدا سبھی راحتیں، سبھی چاہتیں وہ عطا کرے تجھے منزلیں یہ طلب کیا کہ میرے خدا تجھے تخت دے ، تجھے تاج دے تجھے بخت دے میری التجائیں سنے کبھی تو بخش دے انہیں وہ...
  14. kalmkar

    قلمکاریاں

    قلمکاریاں
Top