میرے ہمسفر میرے ہم نشیں

kalmkar

محفلین
میرے ہم سفر میرے ہم نشیں
میں نے رب سے مانگا تو کچھ نہیں
میں نے جب بھی مانگی کوئی دُعا
نہیں مانگا کچھ بھی تیرے سوا
یہ طلب کیا کہ میرے خدا
سبھی راحتیں، سبھی چاہتیں
وہ عطا کرے تجھے منزلیں
یہ طلب کیا کہ میرے خدا
تجھے تخت دے ، تجھے تاج دے
تجھے بخت دے
میری التجائیں سنے کبھی
تو بخش دے انہیں وہ قبولیت
میرے ہم سفر میرے چارہ گر
یہ ہے دوستی کا کٹھن سفر
میرے ساتھ چلنا ذرا سوچ کر
ذرا دیکھ تو میرا حوصلہ
میرے پاس جو کچھ ہے وہ تیرا
میرا علم بھی میرا نام بھی
کہ میری صبح کہ میری شام بھی
کہ جو مل سکیں میرے دام بھی
وہ سبھی کچھ تجھے عطا کرے
میرے ہم سفر تو یقیں تو کر
مجھے مانگنا تو نہ آسکا
میں نے پھر بھی مانگی یہی دُعا
کہ گواہی دے گا میرا خدا
میں نے جب بھی اس سے طلب کیا
نہیں مانگا کچھ بھی تیرے سوا
 
Top