انوکھی ہے تیری کہانی

kalmkar

محفلین
انوکھی ہے دل تیری باتیں انوکھی ہے تیری کہانی
جوانی سے برباد ہو تم برباد تم سے جوانی
محبت کی اندھی گلی میں بہت دل کا چرچا ہوا
مگر پھر محبت کے صدقے وہ گلیوں میں رسوا ہوا
محبت جہاں ڈس گئی ہے وہیں درد پھیلا ہوا ہے
بدن چھو کر نہ دیکھو میرا یہ چھونے سے میلا ہوا ہے
میل دھونے سے اترے تو مانوں کام آتا ہے اشکوں کا پانی
یہ نازک سی نادان لڑکی اپنے ساجن کے گھر کو چلی تھی
خواب ٹوٹا تو پھر مڑ کے دیکھا میرے رستے میں ایک بند گلی تھی
اس گلی سے نکل کر جو آئی سب کی آنکھوں میں بازار دیکھا
سر سے آنچل سرکتے ہی میں نے ہر کسی کو خریدار دیکھا
اس محبت کے صدقے اتارو اس نے بیچی ہے میری جوانی

 
آخری تدوین:
Top