نتائج تلاش

  1. سعید سعدی

    تعارف کی جاناں میں کون

    خوش آمدید
  2. سعید سعدی

    دہر میں اسمِ محمد ﷺ سے اجالا کردے

    ڈاکٹر ادیب رائے پوری کی خوبصورت طویل بحر کی منفرد اور خوبصورت نعت ﷺ =========================================== عشق کے رنگ میں رَنگ جائیں جب اَفکار، تو کُھلتے ہیں غلاموں پہ وہ اَسرار، کہ رَہتے ہیں وہ توَصیف و ثنائے شَہہِ ابرار میں ہر لحظہ گُہر بار ورنہ وُہ سیّدِ عالی نَسَبی، ہاں وُہی اُمّی لقَبی...
  3. سعید سعدی

    دہر میں اسمِ محمد ﷺ سے اجالا کردے

    انتہائی شکرگزار ہوں کہ مجھے یہاں دعوت دی گئی ۔۔۔میری ایک جسارت پیش خدمت ہے۔۔ نذرانۂِ عقیدت بحضور سرورِ کائنات ﷺ روز گلہائے عقیدت بھیجتا ہوں اس طرف "گر قبول افتد زہے عزّ و شرف" مرے لب پہ صلِّ علی ٰ رہے مرے دل میں عشقِ رسولﷺ ہو یہی ہو وظیفۂِ روز و شب یہی زندگی...
  4. سعید سعدی

    سخنورانِ محفل کے شعری فن پارے۔۔۔!

    دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو ہم کو اپنا حال سنا کے دیکھو تو ہم تیری باتوں میں بھی آ سکتے ہیں سچ میں تھوڑا جھوٹ ملا کے دیکھو تو سورج چاند ستارے توڑ کے لا دوں گا تھوڑی سی امید دلا کے دیکھو تو اس چہرے کے پیچھے کتنے چہرے ہیں آئینے کے سامنے آکے دیکھو تو وحشت ، ہُو کا عالم ، سناٹا ، اور ہم...
  5. سعید سعدی

    ایک غزل : دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو

    دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو ہم کو اپنا حال سنا کے دیکھو تو ہم تیری باتوں میں بھی آ سکتے ہیں سچ میں تھوڑا جھوٹ ملا کے دیکھو تو سورج چاند ستارے توڑ کے لا دوں گا تھوڑی سی امید دلا کے دیکھو تو اس چہرے کے پیچھے کتنے چہرے ہیں آئینے کے سامنے آکے دیکھو تو وحشت ، ہُو کا عالم ، سناٹا ، اور ہم...
  6. سعید سعدی

    روزمرہ کی باتیں اور کیفیات

    آپ کی نیک تمناؤں اور خواہشات کا بہت شکریہ ، جزاک اللہ خیر
  7. سعید سعدی

    غزل : تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی

    بہت شکریہ جناب ۔۔۔ تصحیح کے لیے شکرگزار ہوں
  8. سعید سعدی

    ایک نئی غزل : ہیں محوِ حیرتِ دنیا دماغ کتنے ہی

    ہیں محوِ حیرتِ دنیا دماغ کتنے ہی ملا نہ تُو ملے تیرے سراغ کتنے ہی یہ سال کیسی ہواؤں کو ساتھ لایا ہے بجھا دیے ہیں پرانے چراغ کتنے ہی یہ کیا کہ روز نیا زخم مل رہا ہے ہمیں ابھی تو مٹنے نہ پائے تھے داغ کتنے ہی یہ ان کے لہجے کی تاثیر تھی کہ باتوں کی دکھا دیے ہیں ہمیں سبز باغ کتنے ہی ہے اب بھی دل...
  9. سعید سعدی

    طرحی غزل

    "اب اہلِ درد یہ جینے کا اہتمام کریں" جفا کوئی بھی کرے ہم وفا کو عام کریں کسے دوام ہوا ہے جہانِ فانی میں ہمیں خبر ہے تو پھر کیوں خیالِ خام کریں وہ ایک شخص جو ٹھکرا گیا سبھی ناطے وہ چاہتا ہے کہ ہم اس کا احترام کریں عجیب حال ہے وحشت کا دل یہ کرتا ہے کسی سے بات کریں نا کوئی کلام کریں کسی کی سوچ...
  10. سعید سعدی

    غزل : تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی

    تری فرقت کا موسم اور تری یادوں کی رعنائی اسی سے زندگی کا کچھ ہمیں احساس ہے باقی دلوں کے ٹوٹنے کی گر کوئی آواز ہوتی تو عجب ہوتا اگر کوئی سماعت تاب لے آتی بنا ہے خاک سے لیکن نہ ہو گر خاکساری تو برابر ہے ترا ہونا نہ ہونا پیکرِخاکی زباں پہ لا کے دل کی بات میں زیرِ عتاب آیا اگر چپ چاپ سہہ لیتا...
  11. سعید سعدی

    غزل : بہاروں کے موسم کو کیا ہو گیا ہے

    بہاروں کے موسم کو کیا ہو گیا ہے خزاں کا چلن عام سا ہو گیا ہے کہیں پر زمیں خون میں تربتر ہے کہیں آسماں سرخ سا ہو گیا ہے ہر اک سمت ہے ظلمتوں کا بسیرا اُجالا تو جیسے خفا ہو گیا ہے سُلگتی ہوئی نفرتوں سے بھرے دل محبت کا جذبہ ہوا ہو گیا ہے مفادات اور مصلحت ، خود پرستی فسوں کیسا جگ میں بپا ہو گیا...
  12. سعید سعدی

    ایک مطلع اور دو اشعار

    سہانے خواب سجا لوں اگر اجازت ہو یہ دل میں تم سے لگا لوں اگر اجازت ہو طویل ہجر کی شب ہے بہت اندھیرا ہے میں اک چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو شبِ وصال میسر ہوئی تو سوچیں گے ’ شبِ فراق منا لوں اگر اجازت ہو ‘
  13. سعید سعدی

    غزل : عشق میں تخت و تاج کیا کرتے

    پتہ نہیں بھائی شاعر کا نام کوشش کے باوجود نہیں مل سکا
  14. سعید سعدی

    غزل : عشق میں تخت و تاج کیا کرتے

    تہمد میں بٹن جب لگنے لگے جب دھوتی سے پتلون اگا ہر پیڑ پر اک پہرا بیٹھا ہر کھیت میں اک قانون اگا
Top