محترم استاد الف عین صاحب
یہ مت سمجھ کہ کسی عارضی دھمال میں ہے
فقیر رقص_کناں دائمی دھمال میں ہے
عجیب رنگ_فسوں چھا گیا ہے بستی پہ
فغاں سکوت میں اور خامشی دھمال میں ہے
اندھیری رات میں جگنو ہیں ہم سفر میرے
سو میرے واسطے تیرہ شبی دھمال میں ہے
مجھے سکون سے مطلب ہے سو جہاں سے ملے
بدن کے ساتھ مری...