نظم : (ماں کی یاد)

Shahzad hussain

محفلین
کچھ سنو تو بولوں میں
بات یہ پرانی ہے
گرمیوں کے دن تھے وہ
صبح کی گڑی ہو گی
میں اداس بیٹھا تھا
سوچ میں کہیں گم تھا
اپنے ہی خیالوں میں
پھر مجھے اچانک یہ
سانحہ کی خبر ملی
سانحہ بھی ایسا تھا
روح کو مری جس نے
زخم کچھ لگا یا تھا
ماں نہیں مری میری
مر گیا میں تھا شا ید
کچھ سنو تو بولوں میں
بات یہ پرانی ہے
آج میں جو روتا ہوں
دل سوال کرتا ہے
وجہ کیا ہے رونے کی
ماں تو اک امانت تھی
میں جواب دیتا ہوں
کچھ نظر نہیں آتا
دوستوں کی محفل میں
سب پرائے لگتے ہیں
عید بھی تو ویسی ہے
جیسی ماں کے ہوتے تھی
پر نہیں خوشی کوئی
دل یہ چاہے میرا کے
کاش وقت لوٹ آئے
کاش وقت لوٹ آئے
کاش وقت لوٹ آئے
 

Shahzad hussain

محفلین
ابھی مکمل نہی مری نظر میں سر الف عین آپ نے میرا ایک یا دو کلام پہلے بھی پڑا ھے مہربانی ھو گی اگر بتا دیں کے کلام موزوں ہے یا نہیں اور مجھے مزید یہ نظم لکھنی چاہیے یا اس کو ہی بھتر اختتام دے کے ختم کر دوں

ساری کی ساری نظم بحر میں ہے سواے اک لفظ ( خبر ) کے اس پہ بھی کچھ روشنی ڈال دیجے گا
 
Top