آسمان سے شبنم گرتی ہے اور زمین سے دعا اٹھتی ہے.....انسان دلیل پہ کھڑا ہو اور پورے قد سے کھڑا ہو........تو وہ لمحے نصیب ہوتے ہیں........کہ شاعر جن کی تمنا رات کے پچھلے پہر کیا کرتا ہے..........
نعمت خانہ تہی .....مگر آگہی کا شعور بھر پور.......خودی کا نشہ........خودی کا نشہ.........
دعائیں...
آٹھویں درویش نے پہلے درویش سے کہا........اتنی طول طویل خرافات سُن کر سر میں درد سا ہونے لگا ہے...... پہلے مجھے اونٹ مارکہ بیڑی پلا ،کہ حواس قائم ہوں.......تاکہ پھر اپنی دلدوز داستاں سنا کر تیرے بھی سر میں درد لگا سکوں......پہلے درویش نے دوسرے درویش کی جیب سے بیڑی نکال کے پیش کی.....دو کش لگانے...
بٹ صاحب! جہاں تک اس فقیر کا گمان ہے..........یہ نام کی تبدیلی حبیب اکرم صاحب نے فرمائشی پروگرام کے تحت کی ہے.............
باقی ہمارے بٹ صاحب نے جو میدان مارا ہے..........ہم اُس کا گمان ہمیشہ سے رکھتے ہیں؟
am i right sir?
دھاگہ دیکھا........بے پر کی اڑانے لگے تھے، کہ پتہ چلا اپنے پر ہی نہیں تو کسی بے پر کی کیسے ارا سکتے ہین...........سو تائب و نادم ہوئے...........اور اگلے درویش کے قصے کا انتطار شروع کیا..........