استادِ محترم الف عین کچھ تبدیلیاں
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری میں نے
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا
(اس شعر کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے، اسے حذف کرنا ٹھیک ہے یا رہنے دوں۔)
دل تو جانے کس طور ترے خوابوں میں گیا
میں مگر آج بھی اوقات سے باہر نہ گیا
قوم تو پہنچی ستاروں پہ، ترقی کر کے
اور تو...
جناب آپ علیم الحق حقی کا "عشق کا عین" پڑھیں،
ہاشم ندیم کا "خدا اور محبت" پڑھ لیں،
عمیرہ احمد کا "پیرِ کامل:pbuh:" پڑھ لیں،
یا چاہیں تو ناصر کاظمی کی "پہلی بارش" کی پہلی غزل پڑھ لیں۔
آپ کو آپ کے سب سوالوں کے جوابات مل جائیں گے۔
بھائی جان جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ محبت نہیں کرتے، سودےبازی کرتے ہیں۔
اور جو لوگ محبت ڈالر کے لئے کرتے ہیں، ان کے متعلق میں تو یہی کہوں گا کہ
اُس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی
ہم نے آداب کہا اور اجازت چاہی
یہ عجیب لاجک ہے آپ کی۔ اگر آپ کو محبت کرنی ہی نہیں آئے گی تو میری نظر میں جذبہ کا کوئی کام نہیں ہے۔
اور محبت تو فاتح عالم ہے، یہ آفاقیت سے لیکر آپ کے ماں باپ، بہن بھائی، دوست رشتہ دار، ملک، اولاد، بیوی، غرض ہر چیز تک پھیلی ہوئی ہے۔