رات کی آنکھیں نیند سے بوجھل، خواب کہاں تک جاگیں گے
سوئے شہر، ٹھکانے، جنگل، خواب کہاں تک جاگیں گے......
برسوں کی تنہائی میں تو یادیں بھی تھک جاتی ہیں
کھیل،کتابیں، گلیاں، پیپل، خواب کہاں تک جاگیں گے
ایک اک کر کے جگنو، تارے، دیپ، پتنگے، راکھ ہوئے
رات کی رانی، خوشبو، صندل خواب کہاں تک جاگیں گے
عمروں...