(٦٥)
کیا ہوں میں ؟
تمام دفترِ حِکمت اُلٹ گیا ہُوں میں
مگرکھُلا نہیں اب تک کہاں ہُوں، کیا ہُوں میں
کبھی سُنا کہ حقیقت ہے میری لاہُوتی
کہیں یہ ضِد کہ ہیولائے اِرتقا ہُوں میں
یہ مجھ سے پوچھئے، کیا جستجُو میں لذّت ہے
فضائے دہر میں تبدیل ہو گیا ہُوں میں
ہٹا کے شیشہ و ساغر ہُجومِ مستی میں...