(١٠٠)
دُعا تک بُھول جاتے مُدّعا اِتنا حسِیں ہوتا
مذاقِ زندگی سے آشنا چرخِ بَرِیں ہوتا
مَہ وانجم سے بہترایک جامِ آتشِیں ہوتا
تِرے ہی در پہ مِٹ جانا لِکھا ہے میری قسمت میں
ازل میں یا ابد میں، میں کہیں ہوتا، یہیں ہوتا
وہ اُٹھّی موجِ مَے، وہ سینۂ مِینا دھڑکتا ہے
اِسی کا ایک جُرعہ کِس قدرجاں...