نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    روز کرتے ہیں شبِ ہجر کو بیداری میں ! اپنی آنکھوں میں سُبک، خوابِ گراں ہے کہ جو تھا حیدرعلی آتش
  2. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    بے خبرشوق سے میرے نہیں وہ نُورِ نِگاہ قاصدِ اشک شب و روز رواں ہے کہ جو تھا لیلتہ القدر کنایہ نہ شبِ وصل سے ہو؟ اِس کا افسانہ میانِ رَمَضاں ہے کہ جو تھا حیدرعلی آتش
  3. طارق شاہ

    ابن انشا :::: ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو

    غزلِ ابن انشا ہم ہیں آوارہ سُو بسُو لوگو جیسے جنگل میں رنگ و بُو لوگو ساعتِ چند کے مُسافر سے کوئی دم اور گفتگو لوگو تھے تمہاری طرح کبھی ہم لوگ گھر ہمارے بھی تھے کبھو لوگو ایک منزل سے ہو کے آئے ہیں ایک منزل ہے رُوبُرو لوگو وقت ہوتا تو آرزو کرتے جانے کِس شے کی آرزو لوگو تاب ہوتی تو جتسجُو...
  4. طارق شاہ

    ا۔ ب۔ پ۔ نمبر 61

    ظاہر ہے طریقہ و احتیاط شرط ہے، ہر چیز کو یوں کھانا کہ اس کے بعد شاید نہ ملےخطرے کی گھنٹی ہی ثابت ہوگی
  5. طارق شاہ

    ا۔ ب۔ پ۔ نمبر 61

    ضُرُورَۃً یا کبھی کبھی شوقیہ ہی استعمال ہوتی ہیں اب وہ سب چیزیں ۔ صحیح کہا کہ وہ بھاگ دوڑ ہی نہیں ۔ امجد میاں! پتلی دودھ ملی، نمکین لسی ہم نے بھی خوب پی ہے گرمیوں میں،
  6. طارق شاہ

    جو کہے سن کے مدعا مطلب

    محبوب صاحب ! بہت ہی اچھی غزل شیئر کی آپ نے ، بہت لطف دیا آپ کے اس انتخاب نے تشکّر شریک محفل کرنے پر ایک شعر میں ٹائپو ہے، اسے صحیح کردیں، ٹھیک یوں ہے کہ: حُسن کا رعب، ضبط کی گرمی دل میں گُھٹ گُھٹ کے رہ گیا مطلب تشکّر ایک بار پھر سے بہت ہی اچھی غزل شیئر کرنے پر بہت خوش رہیں :)
  7. طارق شاہ

    آتش اثرِ منزلِ مقصود نہیں دنیا میں۔۔۔آتشؔ

    شیخ صاحب! کلام آتش سے بہت خوب انتخاب تشکّر شیر کرنے کا مقطع سے قبل ذیل میں دیے دو شعر بھی ہیں اگر از خود نہ پرہیز کیا ہو، تو شامل کردیجئے گا بے خبرشوق سے میرے نہیں وہ نُورِ نِگاہ قاصدِ اشک شب و روز رواں ہے کہ جو تھا لیلتہ القدر کنایہ نہ شبِ وصل سے ہو؟ اِس کا افسانہ میانِ رَمَضاں ہے کہ جو...
  8. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ہمارا کام آسان کردیا آپ نے۔
  9. طارق شاہ

    ا۔ ب۔ پ۔ نمبر 61

    شمشاد بھائی، چکنانی اب بہت ہی نقصان دہ یوں بھی ہو گئی ہے کے انسان سہل پسند ہو گیا ہے پہلے کی طرح پیدل چلنا اور جسمانی مشقّت تقریباً ختم ہے، انڈیا میں الور کے قریب ایک شادی کا احوال سنا کہ وہاں اصلی گھی کے پیالے دعوت میں دیگر کھانوں کے ساتھ دئے جاتے تھے، ہمارا بچپن بھی مکھن پراٹھے اصلی گھی پنیر...
  10. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    بھائی! جب آئیں چشم براہ ہیں ، چائے کی نہر نکال دیں گے آپ کے لئے، ویسے باٹ خرچی میں یہاں کے سفر کے لئے آپ کچھ رکھیں نہ رکھیں، چائے کی پتی ضرور رکھئے گاکہ اس سے ہم نے بھی استفادہ کرنا ہے ، پکانا تو ہم نے ہی ہے نا بولیں تو کب آ رہے ہیں آپ؟
  11. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ جو دِیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں اِن میں کچُھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں ساغر صدیقی
  12. طارق شاہ

    عبیداللہ علیم :::: میں یہ کس کے نام لکھّوں جو الم گزر رہے ہیں

    تشکّر اظہار خیال پر جناب! بہت خوش رہیں :)
  13. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

    تشکّر اظہار خیال پر صاحبان ! بہت خوش رہیں :):)
  14. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    تمام باتیں ایک طرف خمیرہ گاؤ زبان کی خوب کہی آپ نے ، چائے کا یوں کے ہماری روایات کا حصّہ ہے اور اسے روزمرہ ، اورعام استعمال میں شامل ہونے کی وجہ سے وہ اعزاز حاصل ہے جو صرف مہمانوں کے لئے ہی مخصوص دوسری چیزوں یا مشروبات کو حاصل نہیں ۔ یعنی چائے چائے ہے نا
  15. طارق شاہ

    ا۔ ب۔ پ۔ نمبر 61

    ذائقہ دار چیزوں کا استعمال ڈاکٹر سے جوڑے رکھتے ہیں ، اس کا خیال رہے میانداد بھائی کچھ حرف کبھی کبھی خوش نصیب ہوتے ہیں بیک وقت تین چار بھی آ جاتے ہیں ، نون کا نصیب کہ اسے بارہا لکھا گیا نادانستہ ، با لآخر درست سمت اختیار کرلیگئی
  16. طارق شاہ

    ساغر صدیقی :::: یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

    غزلِ ساغر صدیقی یہ جو دِیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں اِن میں کچُھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں دُور تک کوئی سِتارہ ہے نہ کوئی جگنو مرگِ اُمّید کے آثار نظر آتے ہیں میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں آپ پُھولوں کے خریدار...
  17. طارق شاہ

    عبیداللہ علیم :::: میں یہ کس کے نام لکھّوں جو الم گزر رہے ہیں

    غزلِ عبیدالله علیم میں یہ کِس کے نام لکھّوں جو الم گزُر رہے ہیں مِرے شہر جل رہے ہیں، مِرے لوگ مر رہے ہیں کوئی غنچہ ہو کہ گُل ہو کوئی شاخ ہو شجر ہو وہ ہوائے گُلستاں ہے، کہ سبھی بِکھر رہے ہیں کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خِطّۂ زمیں پر وہی خطۂ زمیں ہے، کہ عذاب اُتر رہے ہیں وہی طائروں کے جُھرمٹ...
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    زندگی جیسی توقع تھی نہیں، کچھ کم ہے ہر گھڑی ہوتا ہے احساس، کہیں کچھ کم ہے آج بھی ہے تِری دُوری ہی اُداسی کا سبب یہ الگ بات کہ پہلی سی نہیں کچھ کم ہے شہریار
  19. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مِری نمُود میں وحشت ہے میری سوچ میں شور بہت الگ ہے مِری زندگی کا ڈھب تم سے تمہارے نام کی تُہمت ہے میرے سر پہ نبیل جُدا ہے ورنہ، مِرا شجرۂ نسب تم سے عزیزنبیل
  20. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    بلا کی دُھوپ تھی دن بھر تو سائے بُنتے تھے اندھیری رات ہے، چنگاریاں بناتے ہیں احمد مشتاق
Top