مجھے اکثر یہ کہتی تھی محبت کچھ نہیں ہوتی
ہجر کا خوف بے مطلب ، وصل کے خواب بے معنی
کوئی صورت نگاہوں میں کہاں دن رات رہتی ہے
اسے کیوں خامشی کہیے کہ جس میں بات رہتی ہے
یہ آنسو بے زباں آنسو بھلا کیا بول سکتے ہیں
کہاں دل میں کسی کی یاد سے طوفان اٹھتے ہیں
کہاں پلکوں کے سائے میں نمی دن رات رہتی...