دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں
ہم سے عجب ترا درد کا ناطہ ، دیکھ ہمیں مت بھول میاں
اہلِ وفا سے بات نہ کرنا ، ہو گا ترا اصول میاں
ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمول میاں
یونہی تو نہیں دشت میں پہنچے ، یونہی تو نہیں جوگ لیا
بستی بستی کانٹے دیکھے ، جنگل جنگل پھول میاں...