حوادث ہم سفر اپنے، طلاطم ہم عناں اپنا
زمانہ لوٹ سکتا ہے تو لوٹے کارواں اپنا
نسیمِ صبح سے کیا ٹوٹتا خوابِ گراں اپنا
کوئی نادان بجلی چھو گئ ہے آشیاں اپنا
ہمیں بھی دیکھ لو آثارِ منزل دیکھنے والو
کبھی ہم نے بھی دیکھا تھا غبارِ کارواں اپنا
مزاجِ حُسن پر کیا کیا گزرتا ہے گراں پھر بھی
کسی کو آ ہی...