نتائج تلاش

  1. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    کِس کو ہر دَم ہے لہو رونے کا ہِجراں میں دِماغ ۔
  2. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    نازک مزاج آپ قیامت ہیں میر جی ۔
  3. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    ہم فقیروں سے بے ادائی کیا ۔
  4. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    اُس کے گئے پہ دل کی خرابی نہ پوچھئے ۔
  5. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    اُٹھ چلے پر اُس کے غش کرتے ہیں ہم ۔
  6. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    اپنی ڈیڑھ اینٹ کی جُدا مسجد ۔
  7. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    کمال ہے یہ مصرع غلطی سے یہاں پوسٹ ہو گیا ۔ جانے وہ جس کا دل لگا ہووے ۔
  8. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    قاصد کے آتے آتے خط اِک اور لکھ رکھوں ۔
  9. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    مہر و وفا و لُطف و عنایت ایک سے واقف اِن میں نہیں ۔
  10. ع

    ایک مصرع جو دِل کو چُھو جائے

    عشق بن یہ ادب نہیں آتا -
  11. ع

    پہاڑی غزل

    دیدار کس ناں کاہاں کا دیدار اَماں ہم کون ٹھہرے کسے کا دیدار بنن خاطر ؟ دیدار تاں محبوباں دا کیتی تکیا اساں ہر پاسے لوکاں نوں ۔ ساڑے نصیب ماڑے مُر حیاتی وچھوڑے دی کھڑیندی نہ یاراں دا کوئی تھاں ٹکانا نہ ماڑی کوئی خیر خبر کس پاسے ول منہ کر شوڑئیے سانوں تاں ایہوں خبر نئیں کی کرساں کی کراں گے کی کری...
  12. ع

    بات آکے یہاں پہ رُکتی ہے (غزل)

    ابنِ رضا بھائی قوافی ہوتا ہے یہ آج معلوم ہوا میں تو ہوتے ہی سمجھتا پھرا ۔
  13. ع

    بات آکے یہاں پہ رُکتی ہے (غزل)

    میرے خیال میں آپ کی اِس کاوش کے قوافی درست نہیں ۔ مزمل شیخ بسمل بھائی کو ٹیگ کیجئے وہ بہتر بتا سکتے ہیں ۔
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ٹائیں ٹائیں فش ہو گئی شاید پھر سے ÷
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا میں نے طلب اور خطر کی زبروں کو اُن سے اگلے حروف پر منتقل کر دیا کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
  16. ع

    پہاڑی غزل

    عظیم صاحب پہلے ت سی اپنی عمر بارے لکھ و تاں کہ سانوں پتہ چلے تہاڈی عمر داخلے لئی اے کہ نئیں . دیدار کس ناں کاہاں کا دیدار اَماں ہم کون ٹھہرے کسے کا دیدار بنن خاطر ؟ دیدار تاں محبوباں دا کیتی تکیا اساں ہر پاسے لوکاں نوں ۔ ساڑے نصیب ماڑے مُر حیاتی وچھوڑے دی کھڑیندی نہ یاراں دا کوئی تھاں ٹکانا...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غم کی پرچهائیوں میں رہتا ہوں اپنی تنہائیوں میں رہتا ہوں چاہتیں میری کائنات ہیں اور سخت ہرجائیوں میں رہتا ہوں ساری دُنیا کا ہُوں مَیں ٹُهکرایا ایسی رسوائیوں میں رہتا ہوں ہے مجهے خطر جان کا لاحق اپنے ہی بهائیوں میں رہتا ہوں بد سے اتنا برا نہیں ہوں میں گو کہ عیسائیوں میں رہتا ہوں اوڑھ بیٹها...
Top