محبت کو چلو کسی در پر چھوڑ آئیں
اس سبز سنہری شیشے کو
کسی پتھر پہ توڑ آئیں
چلو اپنی آنکھیں پھوڑ آئیں
اس شہر طلسم کی جانب
دو قدم چلیں،کچھ پل رکیں
کچھ کہہ جائیں کچھ بھول آئیں
چلو باتیں کچھ دہرائیں
کبھی ہر بات سے مکر جائیں
کبھی رستے سے پلٹ آئیں
کبھی در پر گزار عمر آئیں
کچھ دل کے ساتھ...