نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زلفِ جاناں کے ہم اسیر ہوئے میر میروں کے بھی امیر ہوئے اُس کے در پر ہی سر جھکاتے ہیں شیخ صاحب ہوئے فقیر ہوئے
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    محبت میں تمہاری جاں گنوا دیں کہو یہ بھی کرشمہ کر دِکھا دیں جلا دیں غیر کو اس بزم میں ہم اجازت ہو تو تھوڑا مسکرا دیں کہیں ایسی کہی اپنے جگر کی کہ منبر پر کھڑا واعظ رُلا دیں بہت مجبور ہیں اس دل کے ہاتھوں وگرنہ آپ ہی خود کو مٹا دیں عظیم اپنے تماشائی بہت ہیں پہ کیوں نہ اک تماشا سا لگا دیں
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زمانے مسکرانا چاہتے ہیں ہم اپنا دُکھ سنانا چاہتے ہیں عجب مجنون ہیں اس دشت کو ہم اب آخر چھوڑ جانا چاہتے ہیں جھکانا سر بہانا جانئے مت جبیں پر چوٹ کھانا چاہتے ہیں ہمیں معلوم کب ہے وہ حقیقت جسے جگ سے چھپانا چاہتے ہیں خدا جانے یہ حسرت کون سی ہے کہ ہر خواہش بھلانا چاہتے ہیں دکھائی دے رہا ہے جو...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چین آرام کھو چکا ہوں میں اپنی قسمت پہ رو چکا ہوں میں زخم دل کے نہیں دکھاوے کو داغ دامن کے دھو چکا ہوں میں کیوں کسی کی تلاش جاری ہو جب کہ اپنے کو کھو چکا ہوں میں خود سے رشتہ نہ جانے کیسا ہے جانے کس کا یہ ہو چکا ہوں میں کھل نہ پائے ہیں پھول خوشیوں کے بیج چاہت کے بو چکا ہوں میں یہ مری ذات...
  5. ع

    مفت ہوئے بدنام ۔۔۔۔ از ۔۔۔۔ محمد احمدؔ

    احمد بھائی تحریر تو کافی لمبی ہے مگر آپ کا شعر نطر سے گزرا ۔ احمدؔ وہ اگر رمزِ سخن پا نہیں سکتے ۔۔۔ ہوتے ہیں عبث آپ گناہگارِ فضیلت احمد اگر وہ رمزِ سخن پا نہیں سکتے ہوتے ہیں کیوں کہ آپ گنہگارِ فضیلت اح مد ا گر و رم ز س خن پا ن ہ سک تے ہو تے ہ کو ک آپ گ نہ گا ر ف ضی لت ۔
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اُن سے کیا گلا کیجے آپ ہی وفا کیجے ہو سکا نہ دنیا سے کیوں نہیں بھلا کیجے جی ضرور اچھا ہوں ہاں مگر دعا کیجے یوں نہیں رقیبوں سے جائیے ملا کیجے درد کی ہمارے بھی ہو کوئی دوا کیجے ہم کہاں کے دانا ہیں مدعا کہا کیجے اب تو آپ کے غم سے غمزدہ رہا کیجے اور کب تلک کہئے غیر کی سنا کیجے اب کہاں ٹھکانا...
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اک عجب امتحان میں ہوں میں آپ اپنے گمان میں ہوں میں ہے زمیں میری نظروں میں ویران اس لئے آسمان میں ہوں میں کچھ نہیں عشق میں گنوانے کو اور تیری امان میں ہوں میں کیا یہیں جاننا ضروری تھا اس نئے لامکان میں ہوں میں آدمی کو تلاش کرتا ہوں اور اس خاکدان میں ہوں میں
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اے مرے دل کچھ انتظار تو کر صبر تھوڑا سا اختیار تو کر آنے والا ہے وقت خوشیوں کا میری باتوں کا اعتبار تو کر
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہمت افزائی کے لئے شکر گزار ہوں ۔ خالد بھائی ۔
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بستیوں میں گھر بسانا چاہئے دشت کو اب چھوڑ جانا چاہئے آپ کو منظور ہو رونا مرا اس خبر پر مسکرانا چاہئے یہ تو بتلائیں جناب اک عقلمند یا کوئی مجھ سا دوانا چاہئے اب ہمیں بھی آپ کی خاطر یہ غم ہو سکے تو بھول جانا چاہئے ہم نہیں کہتے مگر اس حال پر اُن کو تھوڑا ترس کھانا چاہئے کیا خبر ہم کو ہے صبح و...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مسکراتا ہوں مسکرائے گا یہ دوانہ بھی گنگنائے گا مشکلیں یُوں کھڑی کرے گا شیخ میری آسانیاں بڑھائے گا ہے کوئی بات میرے آگے اب ہے کوئی راز تُو چھپائے گا میں تو یہ چاہ کر چلا ہوں یار میرے پیچھے جہان آئے گا سامنے غیر کے کروں ماتم عشق ایسا بھی وقت لائے گا کب کے طالب ہوں اُس طریقے کا جو زمانہ مجھے...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل گیا تو جانے دو جان تک لٹائیں گے ضبط کیا بلا ہے ہم صبر آزمائیں گے اے خدائے واحد سن ان بتوں میں رہ کر بھی بندگی کریں گے یوں تُجھ کو ڈھونڈ لائیں گے کیا کہیں گے اب آگے اس غریب کے فقہا شعر اسطرح کے ہم بعد میں سنائیں گے واعظا بری مت کہہ لوگ ایسے ظالم ہیں تیری اس بھلائی کو یہ برا بتائیں گے خیر...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    خلیل بھائی اب دیکھئے ۔
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا مری ذات بھی ضروری تھی آپ کی اِس عظیم ہستی میں
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مست رہتا ہوں تیری مستی میں شور مچنے لگا ہے بستی میں
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاعری کب سکھائی جاتی ہے آگ دل میں لگائی جاتی ہے سُن کے جھومو گے آپ میری بات آج گا کر سنائی جاتی ہے پہلے اوروں کا تذکرہ تھا اب اپنی تالی بجائی جاتی ہے ہو چُکیں گے رقیب چپ آخر بات ایسی بتائی جاتی ہے میرا کہنا ہے اِن صحائب سے صاحبوں کی کمائی جاتی ہے !؟
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاعری کب سکھائی جاتی ہے آگ دل میں لگائی جاتی ہے سُن کے رکھو گے تُم ہماری بات آج گا کر سنائی جاتی ہے پہلے اوروں کا تذکرہ تھا اب اپنی تالی بجائی جاتی ہے ہو چُکیں گے رقیب چپ آخر بات ایسی بتائی جاتی ہے میرا کہنا ہے اِن صحائب سے صاحبوں کی کمائی جاتی ہے !؟
Top