تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے
وہ لو لگائے ہوئے بیٹھا ہے ادیبوں سے
حقیر جاننا اپنے سوا ہر اک کو ہے روگ
کہ جا کے ملیے گا حضرت کبھی طبیبوں سے
تمہاری شان کو روندیں گے اپنے پاؤں تلے
الجھنا پھر نہ کبھی تم یہ کم نصیبوں سے
نہ باز آئیں گے حق گوئی سے کبھی عاشق
جو باندھے جائیں یہ صحراؤں میں صلیبوں سے...