غزلِ
داغ دہلوی
پھر کہیں چُھپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی
ہم بھی رُسوا ہوچُکے اُن کی بھی شُہرت ہوچُکی
دیکھ کر آئینہ، آپ ہی آپ وہ کہنے لگے !
شکل یہ پریوں کی، یہ حوُروں کی صُورت ہوچکی
مر گئے ہم مر گئے، اِس ظُلم کی کچھ حد بھی ہے
بے وفائی ہوچُکی، اے بے مروّت! ہوچُکی
کثرتِ ناز و ادا نے صبر...
غزلِ
شفیق خلش
وہی دِن ، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے
کہ بنے ہیں کیسے وہ سب کے سب مِری پستیوں کے، زوال کے
یُوں اُبھر رہے ہیں نقوش سب، لِئے رنگ تیرے خیال کے
نظرآئیں جس سے کہ دِلکشی، سبھی حُسن، سارے جمال کے
گو یہ دن ہیں فُرق و ملال کے، مگررکھیں خود میں سنبھال کے
وہ بھی یاد جس...
غزلِ
جوش ملسیانی
بَلا سے کوئی ہاتھ مَلتا رہے !
تِرا حُسن سانْچے میں ڈھلتا رہے
ہر اِک دِل میں چمکے محبّت کا داغ
یہ سِکّہ زمانے میں چلتا رہے
ہو ہمدرد کیا، جس کی ہر بات میں
شکایت کا پہلوُ نِکلتا رہے
بَدل جائے خُود بھی، تو حیرت ہے کیا
جو ہر روز وعدے بدلتا رہے
مِری بے قراری پہ کہتے ہیں...
داغ دہلوی
ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا
آپ کے پاس ہیں کیا؟ تیز نِگاہوں کے سِوا
معذرت چاہیے کیا جُرمِ وَفا کی اُس سے
کہ گُنہ عُذر بھی ہے، اور گُناہوں کے سِوا
میں نہیں کاتبِ اعمال کا قائل، یا رب !
اور بھی کوئی ہے اِن دونوں گواہوں کے سِوا
حضرتِ خِضر کریں دشت نوَردی بیکار !
ہم...
غزل
اُمید فاضلی
اے دلِ خوُد ناشناس ایسا بھی کیا
آئینہ اور اِس قدر تنہا بھی کیا
اُس کو دیکھا بھی، مگر دیکھا بھی کیا
عرصۂ خواہش میں اِک لمحہ بھی کیا
درد کا رشتہ بھی ہے تجھ سے بہت
اور پھر یہ درد کا رشتہ بھی کیا
کھینچتی ہے عقل جب کوئی حصار
دُھوپ کہتی ہے کہ یہ سایہ بھی کیا
پُوچھتا ہے...