نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پھر کہیں چھُپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی پھر کہیں چُھپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ہم بھی رُسوا ہوچُکے اُن کی بھی شُہرت ہوچُکی دیکھ کر آئینہ، آپ ہی آپ وہ کہنے لگے ! شکل یہ پریوں کی، یہ حوُروں کی صُورت ہوچکی مر گئے ہم مر گئے، اِس ظُلم کی کچھ حد بھی ہے بے وفائی ہوچُکی، اے بے مروّت! ہوچُکی کثرتِ ناز و ادا نے صبر...
  2. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کوئی پیغامِ محبّت لبِ اعجاز تو دے ! موت کی آنکھ بھی کُھل جائے گی ، آواز تو دے فراق گورکھپوری
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تِرے حق میں لب پہ خلش کے اب، رہے روز و شب یہ دُعا، خُدا تجھے استقامتِ خُوب دے، سبھی وَسوَسوں سے نِکال کے شفیق خلش
  4. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    زہے نصیب، کہ کہتا ہے خود عدم ساقی تجھے میں اپنی محبّت سے ڈال کر دُوں گا عبدالحمید عدم
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہمارا نام بھی شاید گنہگاروں میں شامل ہو جناب جوش سے صاحب سلامت ہم بھی رکھتے ہیں جوش ملسیانی
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: وہی دِن، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش وہی دِن ، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے کہ بنے ہیں کیسے وہ سب کے سب مِری پستیوں کے، زوال کے یُوں اُبھر رہے ہیں نقوش سب، لِئے رنگ تیرے خیال کے نظرآئیں جس سے کہ دِلکشی، سبھی حُسن، سارے جمال کے گو یہ دن ہیں فُرق و ملال کے، مگررکھیں خود میں سنبھال کے وہ بھی یاد جس...
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہے عجیب جلوۂ زیست اب، نہ یقین ہو، نہ گُماں ہے سب تھے ہُنر سے پُر یہی اِس نگر اُٹھے ہاتھ سارے سوال کے شفیق خلش
  8. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کوئی خوش خیالی کی حد بھی ہے، کہ دِکھائے منظراُسی طرح جو تھے پیش پہلے نظر کے سب، بُجھے منظروں کو اُجال کے شفیق خلش
  9. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم کو بُھوکا رکھ کر ہم سے دھن کبیر کا کام لِیا ہے اپنی دشا سوچ کر اکثر ہم نے کلیجہ تھام لِیا ہے فراق گورکھپوری
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم دُنیا کو چَلانے والے اور ہَمِیں پامال، یہ کیا ہے ؟ ہم دُنیا کو بچانے والے اور اِتنے بدحال، یہ کیا ہے؟ فراق گورکھپوری
  11. طارق شاہ

    جوش ملسیانی ::::: بَلا سے کوئی ہاتھ مَلتا رہے ::::: Pandat Labhu Raam Josh Malsiyaani

    غزلِ جوش ملسیانی بَلا سے کوئی ہاتھ مَلتا رہے ! تِرا حُسن سانْچے میں ڈھلتا رہے ہر اِک دِل میں چمکے محبّت کا داغ یہ سِکّہ زمانے میں چلتا رہے ہو ہمدرد کیا، جس کی ہر بات میں شکایت کا پہلوُ نِکلتا رہے بَدل جائے خُود بھی، تو حیرت ہے کیا جو ہر روز وعدے بدلتا رہے مِری بے قراری پہ کہتے ہیں...
  12. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا ::::: Daagh Dehlvi

    داغ دہلوی ہم تو نالے بھی کِیا کرتے ہیں آہوں کے سِوا آپ کے پاس ہیں کیا؟ تیز نِگاہوں کے سِوا معذرت چاہیے کیا جُرمِ وَفا کی اُس سے کہ گُنہ عُذر بھی ہے، اور گُناہوں کے سِوا میں نہیں کاتبِ اعمال کا قائل، یا رب ! اور بھی کوئی ہے اِن دونوں گواہوں کے سِوا حضرتِ خِضر کریں دشت نوَردی بیکار ! ہم...
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یُوں خِرام جیسے نسسیم سے کوئی شاخِ گُل ہو ہِلا ہُوا ترے ناز و ناپ کا ہر قدم، رہے دِل کو میرے اُچھال کے شفیق خلش
  14. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    گو یہ دن ہیں فرق و ملال کے، مگررکھیں خود میں سنبھال کے وہ بھی یاد جس سے میسّراب، رہیں لمحے اُس کے وصال کے شفیق خلش
  15. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    خواہشیں اِتنی خوبصورت تھیں ! کوئی دِل سے اِدھر اُدھر نہ ہُوئی عبدالحمید عدم
  16. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یُوں اُبھر رہے ہیں نقوش سب، لِئے رنگ تیرے خیال کے! نظرآئیں جس سے کہ دِلکشی، سبھی حُسن، سارے جمال کے شفیق خلش
  17. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ دیکھیے کہ پُہنچتا ہے کون پہلے اب ! مِری اجل کی طرح میرا یار راہ میں ہے شفیق خلش
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    وہی دن ، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے ! کہ بنے ہیں کیسے وہ سب کے سب مِری پستیوں کے زوال کے شفیق خلش
  19. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    چارہ گر یُوں تو بہت ہیں، مگر اے جانِ فراز جُز تِرے اور کوئی زخم نہ جانے میرے احمد فراز
  20. طارق شاہ

    اُمید فاضلی ::::: اے دلِ خوُد ناشناس ایسا بھی کیا ::::: Umeed Fazli

    غزل اُمید فاضلی اے دلِ خوُد ناشناس ایسا بھی کیا آئینہ اور اِس قدر تنہا بھی کیا اُس کو دیکھا بھی، مگر دیکھا بھی کیا عرصۂ خواہش میں اِک لمحہ بھی کیا درد کا رشتہ بھی ہے تجھ سے بہت اور پھر یہ درد کا رشتہ بھی کیا کھینچتی ہے عقل جب کوئی حصار دُھوپ کہتی ہے کہ یہ سایہ بھی کیا پُوچھتا ہے...
Top