نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    سات سروں کا بہتا دریا تیرے نام ہر سر میں اِک رنگ دھنک کا تیرے نام جنگل جنگل رونے والے سب موسم اور ہوا کا سبز دوپٹہ تیرے نام ہجر کی شام اکیلی رات کے خالی در صبحِ فراق کا درد اجالا تیرے نام تیرے بنا جو عمر بتائی بیت گئی اب اس عمر کا باقی حصہ تیرے نام جتنے خواب خدا نے میرے نام لکھے...
  2. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤں میں چھالے ہوں گے ہاں وہی لوگ تمہیں ڈھونڈنے والے ہوں گے مے برستی ہے فضاؤں پہ نشہ طاری ہے میرے ساقی نے کہیں جام اچھالے ہوں گے شمع وہ لائے ہیں ہم جلوہ گہء جاناں سے اب دو عالم میں اجالے ہی اجالے ہوں گے جن کے دل پاتے ہیں آسائشِ ساحل سے سکوں اِک نہ اک روز طلاطم...
  3. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    سوزِ غم دے کے مجھے اُس نے یہ ارشاد کیا جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ جن کو تیری نگہء لطف نے برباد کیا دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا اب میں سو جان اس طرزِ تکلم کے نثار "پھر تو فرمائیے کیا آپ نے ارشاد...
  4. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھنا وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں، سلگتے دن تھے، سلگتی راتیں وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا گلاب چہروں سے دل لگانا وہ چپکے چپکے نظر ملانا وہ آرزؤں کے خواب بننا وہ قصہء ناتمام...
  5. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے اس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اس طرح پوچھے کوئی تو صاف مُکر جانا چاہیے مجھ سے بچھڑ کے ان دنوں کس رنگ میں ہے وہ یہ دیکھنے رقیب کے گھر جانا چاہیے جس شام شاہزادی فقیروں کے گھر میں آئے اُس شام وقت کو بھی ٹھہر جانا چاہیے...
  6. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے یوں تو ہو میری رگِ جاں سے بھی تھے نزدیک تر آنسوؤں کی دھند میں لیکن نہ پہچانے گئے وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر ہو گئیں ہم جہاں پہنچے،...
  7. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک شریکِ گریہء شمبنم نہ ہوں گے ذرا دیر آشنا چشمِ کرم ہے ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے زمانے بھر کا غم یا اِک ترا غم یہ غم ہوگا تو کتنے...
  8. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    جو پُل صراطِ شعور و خرد سے گزرا ہوں تو سچ یہ ہے کہ جنوں کی مدد سے گزرا ہوں جب امتحانِ لب و زلف و قد سے گزرا ہوں سمندروں کی طرح جزر و مد سے گزرا ہوں میں خود کو کرتا تھا اربابِ ہندسہ میں شمار سو کس عذابِ شمار و عدد سے گزرا ہوں ہنر کی آس سی روشن ہے میرے سینے میں یہ آگ لے کے میں شہرِ...
  9. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اب تو اُس کی آنکھوں کے میکدے میّسر ہیں پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب میں ترے فقیروں میں، میں ترے غلاموں میں جس طرح شعیب اس کا نام چُن لیا تم نے اس نے بھی ہے چُن...
  10. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    بہت شکریہ اعجاز صاحب اور سعود صاحب ابھی مزید بھی کچھ باقی ہے - :)
  11. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں ترکِ محبت، ترکِ تمنا کر چکنے کے بعد ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں سناٹا جب تنہائی کے زہر میں گھلتا ہے...
  12. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا دل زندگی سے بارِ دگر آشنا ہوا اِک اِک قدم پہ اس کے ہوا سجدہ ریز میں گزرا تھا جس جہاں کو کبھی روندتا ہوا دیکھا تجھے تو آرزؤں کا ہجوم تھا پایا تجھے تو کچھ بھی نہ تھا باقی رہا ہوا دشتِ جنوں میں ریگِ رواں سے خبر ملی پھرتا رہا ہے تو بھی مجھے ڈھونڈتا...
  13. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    کیا غمِ جاں اور کیا غمِ جاناں سب کے محرمِ راز ہوئے اب مجبورِ نوا بھی نہیں ہیں اب تو پردہء ساز ہوئے خوئے فراق ہی آڑے آئی آخر ہم مجبوروں کے میل ملاپ پہ قادر جب سے آپ ایسے دم باز ہوئے لازم ہے درویش کی خاطر پردہ دنیا داری کا ورنہ ہم تو فقیر ہیں جب سے یار زمانہ ساز ہوئے شعر و سخن، سامانِ...
  14. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورِ زنجیر اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں بے نیازی سے سبھی قریہء جاں سے گزرے دیکھتا کوئی نہیں...
  15. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا جو اُس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اِک عزیز دوست اپنے مفاد پر مجھے قربان کرگیا کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا خالد میں...
  16. فرخ منظور

    تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

    ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے وا کر سکا مگر لبِ گویا نہ تو نہ میں نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں...
  17. فرخ منظور

    تعارف محمد صدیق

    خوش آمدید صدیق صاحب!
  18. فرخ منظور

    تعارف خوش آمدید دلشاد محور

    خوش آمدید دلشاد محور صاحب!
  19. فرخ منظور

    آج کا شعر۔۔۔۔(2)

    کل کے لیے نہ آج کر خسّت شراب میں یہ سوئے زن ہے ساقیِ کوثر کے باب میں (غالب)
  20. فرخ منظور

    بدل رہی ہے ہوا سب جہاں بدلتے ہیں ------- نثار ترابی

    بہت عمدہ غزل ہے - شکریہ امر شہزاد صاحب!
Top