صفحہ 125
لڑکے کچھ دینے لینے کچھ کہنے کے بہانے بیاہ والے گھر میں جا داخل ہوتے۔ تاریک ڈیوڑھیوں میں چھپ کر انتظار کرتے بھیڑ میں راستہ بنانے اندھیرے میں چٹکیاں بھرنے کی کوشش کرتے۔ اس افراتفری میں چوڑیاں کھنکتیں۔ مہندی والے ہاتھ کپڑوں میں لپٹ جاتے۔ جسم سمٹتے “ ہائے میں مر گئی۔“ کی نحیف آوازیں سنائی...