ایک اور طریقہ بھی ہے۔
آم کو درمیان سے کاٹیے۔
دونوں حصوں کو پکڑ کر گھمائیے۔
ایک کٹوری باہر آ جائے گی۔
گٹھلی پلاس سے پکڑ کر پھر گھمائیے۔
دوسری کٹوری بھی باہر آ جائے گی۔
اب چمچ لے کر کٹوریوں میں سے آم نکال کر کھائیے۔
محبت ہے سراپا دردِ دل کیا
عذابِ اضطرابِ مستقل کیا
ہوا آدم کو حکمِ اھبطوا کیوں
ضروری تھا جہانِ آب و گل کیا
ہے تجھ سے ملتے رہنے کا بہانہ
ادائے فرض و سنت کیا، نفل کیا
مچلتی آرزوئیں ہیں کہاں اب
ہوئی ہیں حسرتوں میں منتقل کیا
محبت ہی سے قائم اس کی عظمت
محبت ہی نہیں تو پھر یہ دل کیا
دیارِ عشق میں...