آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مِل بنا
آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مِل بنا
کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا
سرگرمِ نالہ اِن دنوں میں بھی ہوں عندلیب
مت آشیاں چمن میں مرے متّصل بنا
جب تیشہ کوہ کن نے لیا ہاتھ تب یہ عشق
بولا کہ اپنی چھاتی پہ دھرنے کو سِل بنا
جس تیرگی سے روز ہے عشّاق کا سیاہ...