یہ شعر مکمل طور پر سیاسی نوعیت کا ہے. شاعر اس مقام پر پہنچ چکا ہے جس میں وہ محبوب کو روکنا ہی نہیں چاہتا . اس نے بڑی محنت سے ایک عدد دروازہ بنایا ہے اور جگاڑ ایسا لگایا ہے کہ محبوب کو تاقیامت پتا نہیں چلے گا کہ یہ راہیں ہموار اس کے آنے کے لیے کی جا رہی ہیں یا جانے کے لیے! آخر کار فیصلہ بھی محبوب...