استادِ محترم یہ دیکھیں اب ٹھیک ہو گئی ہے کیا؟
میں اب زخم اپنے دکھانے لگا ہوں
جو گزری ہے دل پر، سنانے لگا ہوں
محبت پہ نفرت کی بنیاد رکھ کر
میں مکتوبِ الفت جلانے لگا ہوں
کبھی تو بھی تربت پہ آ کر یہ دیکھے
ترے ہجر میں جاں سے جانے لگا ہوں
مرے یارو! گاؤ خوشی کے ترانے
میں سورج کو سورج بنانے لگا ہوں...