ایک تبدیلی کی ہیں۔
اگر میں مگر میں کرم دیکھتے ہیں
تجھی سے تجھی تک ارم دیکھتے ہیں
اِدھر سے اُدھر تک، جدھر بھی ہو آئیں
وفا کا ہی نقشِ قدم دیکھتے ہیں
طبیعت شگفتہ و افسردہ بھی ہے
غریبو ں کا قائم بھرم دیکھتے ہیں
محبت یہ کیسی ہے تصویرِ غم ہے
دل و جاں الم ہی الم دیکھتے ہیں
مچل سکتی ہے یہ طبیعت کبھی...