امی جان یہ واقعہ سناتی ہیں کہ ہماری ایک خالہ جان نے اپنی کسی سہیلی کو عید کارڈ بھیجنے کا قصد کیا۔ عید کارڈ منگوایا گیا۔ اس پہ خوشخطی سے عید مبارک اور نام وغیرہ لکھے گئے۔ اس کے بعد لفافے میں بند کیا اور جب باری آئی کہ لفافے پہ کیا لکھا جائے تو کسی عقل مند نے مشورہ دیا کہ سب سے اہم چیز تو اپنا نام...
شاید کچھ لوگ اب بھی عید کارڈ بذریعہ پوسٹ بھیجتے ہوں۔
میں نے آخری کارڈ 1997 میں خریدا تھا کہ سکول کے ایک دوست کو بھیجوں گا۔ بس سستی کی وجہ سے وہ نہیں بھیج پایا۔ وہ عید کارڈ آج بھی میرے بریف کیس میں پڑا ہوا ہے۔ کسی وقت اس کی تصویر بنا کر بھی پوسٹ کروں گا۔
کسی کی عمر 30، 35سال سے زائد ہو اور اس کی یادوں میں وی سی آر کا دخل نہ ہو، یہ یقیناً معجزہ ہی ہو گا۔ ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا اور خراب پرنٹ والی فلموں کے دوران کرنسی نوٹ سے ہیڈ کو صاف کرنا، وغیرہ
معزز احباب!
ہماری زندگی میں ہی ایسی بہت سی چیزیں ہیں، جو ٹیکنالوجی میں جدت اور طرزِ حیات میں تبدیلی کی وجہ سے متروک یا معدوم ہو کر رہ گئی ہیں۔
اس لڑی کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ اس میں ایسی اشیاء، ایسے معمولات اور ایسے مشاہدات کا ذکر کیا جائے، جو ہم نے اپنے بچپن یا طالبعلمی وغیرہ کے زمانے میں...