شہکار کی عمدگی میں تو کوئی کلام نہیں مگر ایک غلطی ہو گئی۔ نقصان اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہ غلطی عنوان اور مطلع کے مصرعِ اولیٰ میں ہے۔
غالبؔ کا مصرع یوں ہے:
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجَ فُغاں کیوں ہو؟
نوا نج بے معنیٰ ہے۔ بہت اچھا ہو گا کہ آپ عنوان کی تدوین فرمائیں اور اس شہ پارے کی بھی تدوین کر...