نتائج تلاش

  1. خرم شہزاد خرم

    ناز از ایک بار پھر بیک

    اب کہاں سے ملنا ہے آپی وہ تو گیا اب دعاِ خیر پڑھ لیں اس موبائل کےلیے جس کے پاس ہو اللہ اس کو نصیب کرے آمین
  2. خرم شہزاد خرم

    جہلم

    باجو آپی کہاں ہیں پاکستان میں ہی ہیں یا نہیں
  3. خرم شہزاد خرم

    جہلم

    جی ہاں یہی مسئلہ ہوا ہے میرا بھی آج رابطہ نہیں ہوا کل نیٹ پر بات ہوئی تھی
  4. خرم شہزاد خرم

    ایک سال بعد

    جی ہاں طالوت بھائی ایسا ہی ہوا تھا لیکن وہ میں نے بلاگ پر لکھا تھا ایک اور لڑکے کو جاب مل رہی ہے بس اس نے ہی کچھ کر دیا تھا خیر اب اللہ کا کرم ہے سب ٹھیک ہے
  5. خرم شہزاد خرم

    چند نئے سٹائل

    شکریہ نبیل بھائی میں نے تبدیل بھی کر لیا ہے پیارا لگ رہا ہے اس طرح
  6. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    ایک بزرگ دوست کے لئے مجھے معلوم تھا میری باتیں تمھیں سن رسیدہ لگیں گی مجھ پہ اکثر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ میں کم سنی میں، بڑی عمر کی گفتگو کر رہا ہوں اور کئی لوگ تو اس کو شہرت کمانے پہ محمول کرتے رہے ہیں انہیں کیا خبر؟ میں نے ان چند برسوں میں کتنا سفر طے کیا ہے عمر کو۔ ۔ ۔ ۔ روز و شب اور مہ و...
  7. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    اندیشے مجھے نگل رہے ہیں کیوں درد ہی پھول پھل رہے ہیں دیکھو مری آنکھ بجھ رہی ہے دیکھو مرے خواب جل رہے ہیں اک آگ ہماری منتظر ہے اک آگ سے ہم نکل رہے ہیں جسموں سے نکل رہے ہیں سائے اور روشنی کو نگل رہے ہیں یہ بات بھی لکھ لے اے مورخ ملبے سے قلم نکل رہے ہیں
  8. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    بتائیں کیا کہ کہاں پر مکان ہوتے تھے وہاں نہیں ہیں جہاں پر مکان ہوتے تھے سنا گیا ہے یہاں شہر بس رہا تھا کوئی کہا گیا ہے یہاں پر مکان ہوتے تھے وہ جس جگہ سے ابھی اٹھ رہا ہے گرد و غبار کبھی ہمارے وہاں پر مکان ہوتے تھے ہر ایک سمت نظر آرہے ہیں ڈھیر پہ ڈھیر ہر ایک سمت مکاں پر مکان ہوتے تھے ٹھہر سکے...
  9. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    دل و نگاہ پہ طاری رہے فسوں اس کا تمہارا ہو کے بھی ممکن ہے میں رہوں اس کا زمیں کی خاک تو کب کی اڑا چکے ہیں ہم ہماری زد میں ہے اب چرخِ نیلگوں اس کا تجھے خبر نہیں اس بات کی ابھی شاید کہ تیرا ہو تو گیا ہوں مگر میں ہوں اس کا اب اس سے قطع تعلق میں بہتری ہے مری میں اپنا رہ نہیں سکتا اگر رہوں اس کا...
  10. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    فراتِ چشم میں اک آگ سی لگاتا ہوا نکل رہا ہے کوئی اشک مسکراتا ہوا پس گمان کئی واہمے جھپٹتے ہوئے سرِ یقین کوئی خواب لہلہاتا ہوا گزر رہا ہوں کسی جنتِ جمال سے میں گناہ کرتا ہوا نیکیاں کماتاہوا بہ سُوئے دشتِ گماں دے رہا ہے اذنِ سفر کنارِ خواب ستارہ سا جھلملاتا ہوا
  11. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    ہمارے جسم اگر روشنی میں ڈھل جائیں تصوراتِ زمان و مکاں بدل جائیں ہمارے بیچ ہمیں ڈھونڈتے پھریں یہ لوگ ہم اپنے آپ سے آگے کہیں نکل جائیں یہ کیا بعید کسی آنے والے لمحےمیں ہمارے لفظ بھی تصویر میں بدل جائیں ہم آئے روز نیا خواب دیکھتے ہیں مگر یہ لوگ وہ نہیں جو خواب سے بہل جائیں یہ لوگ اسیر ہیں کچھ...
  12. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    خبر نہیں تھی کسی کو کہاں کہاں کوئی ہے ہر اک طرف سے صدا آرہی تھی یاں کوئی ہے یہیں کہیں پہ کوئی شہر بس رہا تھا ابھی تلاش کیجئے اس کا اگر نشاں کوئی ہے جوارِ قریہ گریہ سے آرہی تھی صدا مجھے یہاں سے نکالے اگر یہاں کوئی ہے تلاش کر رہے ہیں قبر سر چھپانے کو ترے جہان میں ہم سا بھی بے اماں کوئی ہے کوئی...
  13. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    میں عکس اس کا ، شعر میں ایسا اتارا تھا سب نے مرے کلام کا صدقہ اتارا تھا پھر اس کے بعد گرگیا سونے کا بھاؤ بھی اِک شام اس نے کان سے جھمکا اتارا تھا کل رات فیض یاب ہواتھا گناہ سے کل رات پارسائی کا دھبہ اتارا تھا خود کو سرِ وصال کیا تھا سپردِ ہجر اک روز یوں بھی قرضِ تمنا اتارا تھا کس راہ پر لے...
  14. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    تمام خلق سے تجھ کو جدا بنانے میں لگی ہے عمر تجھے دیوتا بنانے میں مجھی پہ قہر جو ٹوٹا تو اس میں حیرت کیا مرا بھی ہاتھ تھا اُس کو خدا بنانے میں زمانہ میرے خدوخال ڈھونڈنے نکلا میں صرف ہو چکا جب آئنہ بنانے میں مرادِ منزلِ مقصود ہے کسی کا نصیب کٹی ہے عمر مری راستہ بنانے میں پلک جھپکنے میں مسمار...
  15. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    اسی کے نام سے ہر صبح ابتدا کی ہے وہ جس نے ظلمتوں سے روشنی رہا کی ہے بہار آتی ہے جیسے اسی کے کھلنے سے ہر ایک پھول میں خوشبو تری قبا کی ہے جسے نسیم سحر آج لوگ کہتے ہیں وہ گرم لُو تھی ترے لمس نے صبا کی ہے میں جھیلتا ہوں شب و روز آگہی کے عذاب نگاہِ عقدہ کشا کیوں مجھے عطا کی ہے فقیہ و شاہ کو خاطر...
  16. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    وہ بھی کیا دن تھے کیا زمانے تھے روز اک خواب دیکھ لیتے تھے اب زمیں بھی جگہ نہیں دیتی ہم کبھی آسماں پہ رہتے تھے آخرش خود تک آن پہنچے ہیں جو تری جستجو میں نکلے تھے خواب گلیوں میں پھر رہے تھے اور لوگ اپنے گھروں میں سوئے تھے ہم کہیں دور تھے بہت ہی دور اور ترے آس پاس بیٹھے تھے
  17. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    وہ حسنِ سبز جو اترا نہیں ہے ڈالی پر فریفتہ ہے کسی پھول چننے والی پر میں ہل چلاتے ہوئے جس کو سوچاکرتا تھا اسی کی گندمی رنگت ہے بالی بالی پر یہ لوگ سیر کو نکلے ہیں سو بہت خوش ہیں میں دل گرفتہ ہوں سبزے کی پائمالی پر میں کھل کے سانس بھی لیتا نہیں چمن میں رضا کہیں گراں نہ گزرتا ہو سبز ڈالی پر
  18. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    وہ خواب دریچہ تو کسی پر نہیں کھلتا کھل جائے جو بالفرض تو منظر نہیں کھلتا ہر آنکھ نہیں ہوتی سزاوارِ تماشا ہر آئنے پر حسن کا جوہر نہیں کھلتا محسوس تو کرتا ہوں ترے لمس کو لیکن کیا چیز ہے اس لمس کے اندر، نہیں کھلتا کھل جاتے ہیں اَسرارِ ازل بھی مرے آگے وہ شخص مگر ذرہ برابر نہیں کھلتا...
  19. خرم شہزاد خرم

    انتخاب اختر رضا سلیمی

    غزل تمہارے ہونے کا شاہد سراغ پانے لگے کنارِ چشم کئی خواب سر اٹھانے لگے پلک جھپکنے میں گزرے کسی فلک سے ہم کسی گلی سے گزرتے ہوئے زمانے لگے مرا خیال تھا یہ سلسلہ دیوں تک ہے مگر یہ لوگ مرے خواب بھی بجھانے لگے وہ گھر کرے کسی دل میں تو عین ممکن ہے ہماری دربدَری بھی کسی ٹھکانے لگے...
Top