میرے ساتھ تو بہت کچھ ہوتا ہے ، مگر یہ کچھ صرف تفکراتی اور خیالات دنیا کی سیر ہے۔
دراصل نثر میں مزاح لکھنے میں زیادہ مزہ جبھی آتا ہے کہ بصیغہ ”ہم“ لکھا جائے۔ لکھنے والے کو بھی اور غالباً پڑھنے والے کو بھی۔:)
پہلے مصرعے میں سب کی نفی ہے۔
دوسرے مصرعے میں حالات اور کیفیات کی نفی ہے۔
تیسرے مصرعے میں اشیائے محسوسہ کی نفی ہے۔
چوتھے میں پھر سب کی نفی کے ذریعے مقصود کا اثبات ہے۔
ازل کی تصویر کشی۔
ہر چیز پر عدم تھا مگر خود عدم نہ تھا
کوئی خوشی نہیں تھی ، کسی کا بھی غم نہ تھا
کوئی زمین ہی تھی ، نہ تھا کوئی آسماں
رب کے علاوہ کوئی خدا کی قسم! نہ تھا
مگر بتا تو نہیں رہی تھی نا۔ وہ تو ہمیں چالاکی سے پوچھنا پڑا۔:p
یہ بہت اچھی عادت ہے کہ کھانا پسند نہ آئے تب بھی اسے برا نہیں کہنا چاہیے، البتہ ہاتھ کھینچ لینا چاہیے اور کچھ اور کھا لینا چاہیے، کچھ بھی نہ ملے تو انکلوں کے دماغ تو ہیں ہی تمھارے کھانے کے لیے ہر وقت حاضر۔:)