آنسۂ جمیلہ و جلیلہ بنامِ گل بکاؤلی و گُلِ یاسمیں کی جسدِ اردو پہ تیغ و سناں زنی پر ہم ہرگز بھی مبتلائے فکر نہیں ہیں کہ ایں ہمہ افعال ان کی فطرتِ ثانیہ کا جزوِ لازم ہیں بعینٖہ مانندِ سہہ پات ہائے ڈھاک۔ نیز مسماۃ ِ ہٰذا کے زورِ شمشیر کا نشانۂ ستم فقط گیسوئے اردو ہی نہیں، بلکہ زیرِ گیسوئے عاجز و...