نتائج تلاش

  1. راحیل فاروق

    خود کار کی بورڈ لے آؤٹ تبدیلی

    ایچ اے خان، جنات کی ضرورت ہے!
  2. راحیل فاروق

    میر غزل: چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی

    تابش بھائی، پھر یہ چھِن نہیں چھَن ہے۔ ترمیم فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔ حوالے کے لیے نور الغات دیکھی جا سکتی ہے۔ چھلنی ہو جانے اور چھد جانے کے مفہوم میں یہ مصدر چھاننا کا متعدی ہے لہٰذا حرفِ اول مفتوح ہو گا۔ بھیجا کے ساتھ بھی۔ ویسے کیا بعید کہ اقبالؔ کے ہاں دل اور عقل کا فلسفہ میرؔ کی اسی غزل...
  3. راحیل فاروق

    میر غزل: چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی

    تفنن بر طرف، تابش بھائی۔ دو ایک باتیں محلِ نظر ہیں۔ اس میں چھن گیا کا محل میری سمجھ سے باہر ہے۔ کلیجہ چھننا تو پھر بھی قابلِ فہم ہے مگر سینہ چھننا چہ معنی دارد؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ چھل گیا کہا ہو میرؔ صاحب نے۔ اس میں اوقاف گڑبڑ معلوم ہوتے ہیں۔ غالباً یوں ہونا چاہیے: حال کہہ چپ رہا جو میں،...
  4. راحیل فاروق

    میر غزل: چھَن گیا سینہ بھی، کلیجا بھی

    استاد کے کلام کے استادانہ ہونے میں کلام نہیں مگر لگتا ہے یہ غزل میرؔ نے عطار کے لونڈے کا کوئی غلط نسخہ نوش جاں کرنے کے بعد کہی ہے۔
  5. راحیل فاروق

    دھیان سے۔ ایسی باتوں پہ ہمیں بہت پیار آتا ہے!

    دھیان سے۔ ایسی باتوں پہ ہمیں بہت پیار آتا ہے!
Top