تابش بھائی، پھر یہ چھِن نہیں چھَن ہے۔ ترمیم فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
حوالے کے لیے نور الغات دیکھی جا سکتی ہے۔ چھلنی ہو جانے اور چھد جانے کے مفہوم میں یہ مصدر چھاننا کا متعدی ہے لہٰذا حرفِ اول مفتوح ہو گا۔
بھیجا کے ساتھ بھی۔
ویسے کیا بعید کہ اقبالؔ کے ہاں دل اور عقل کا فلسفہ میرؔ کی اسی غزل...