ہم جو شاعر ہیں سخن سوچ کے کب کرتے ہیں
سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ
میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں
روح کو اس کی اسیرِ غمِ الفت نہ کروں
اس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں
سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ
واقفِ درد نہیں ، خوگرِ آلام نہیں
سحرِ عیش میں اس کی اثرِ شام نہیں
زندگی...