در جواب آں غزل ہمیں یہ باتیں سوجھیں ۔
جو باتیں مجھ سے کیں تم نے
وہ باتیں کیسے سمجھوں میں
یہ باتیں مشکل باتیں ہیں
آسان انہیں میں کہوں کیسے
یہ سال گرہ کی لڑیاں ہیں
مطلب میں اخذ کروں کیسے
ان گنجلگ بھول بھلیوں سے
اب باہر میں نکلوں کیسے
ان سال گرہ کی لڑیوں میں
باتیں آسان کروں کیسے
یہ...