یہ شاہ نصیر دہلو ی کی غزل ہے
میں ضعف سے جوں نقشِ قدم اٹھ نہیں سکتا
بیٹھا ہوں سرِ خاک پہ جم، اٹھ نہیں سکتا
اے اشکِ رواں! ساتھ لے اب آہِ جگر کو
عاشق کہیں بے فوج و علم اٹھ نہیں سکتا
سقفِ فلکِ کہنہ میں کیا خاک لگاؤں
اے ضعفِ دل اس آہ کا تھم اٹھ نہیں سکتا
سر معرکۂ عشق میں آساں نہیں دینا
گاڑے ہے جہاں...