دیر نہیں، حرم نہیں، در نہیں، آستاں نہیں
بیٹھے ہیں رہ گزُر پہ ہم، غیر ہمیں اُٹھائے کیوں
ہاں وہ نہیں خُدا پرست، جاؤ وہ بے وفا سہی
جس کو ہوں دین و دل عزیز، اُس کی گلی میں جائے کیوں
واہ واہ واہ کیا کہنے:):)3:)
کام اُس سے آ پڑا ہے کہ، جس کا جہان میں
لیوے نہ کوئی نام، ستم گر کہے بغیر
چھوڑوں گا میں نہ اُس بُتِ کافر کا پُوجنا
چھوڑے نہ خلق گو مجھے کافَر کہے بغیر
واہ واہ واہ واہ
مانگے ہے پھر، کسی کو لبِ بام پر ہوس
زُلفِ سیاہ، رُخ پہ پریشاں کئے ہُوئے
جی، ڈُھونڈتا ہے پھر، وہی فرصت، کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصوّرِ جاناں کئے ہُوئے
واہ واہ واہ واہ
حُسن میں حُور سے بڑھ کر نہیں ہونے کی کبھی
آپ کا شیوہ و انداز و ادا اور سہی
تیرے کوچے کا ہے مائل دلِ مضطر میرا
کعبہ اک اور سہی، قبلہ نما اور سہی
واہ واہ واہ واہ:):)