پھر برسنے کے لیے آ گئے کارے با دل
یہ تو سب کے ہیں نہ میرے نہ تمہارے بادل
کرتے جاتے ہیں یہ موسم کو اشارے کیا کیا
خوب مستی میں ہیں یہ شوخ کنوارے بادل
کیا ہوا نے کہی تھی بات جدائی کی کوئی
کیسے گرجے ہیں ذرا دیکھو کرارے بادل
آتے ہی چھا گئے ہستی پہ زمیں کی، ہر سو
اس طرح پیار جتاتے ہیں یہ پیارے بادل...