"بیماری"
پنچھی جو پَلے ہوں پنجروں میں*
پرواز کو سمجھیں بیماری
جو ہونٹ سِلے ہوں صدیوں سے
آواز کو سمجھیں بیماری
جو تار کبھی نہ تڑپے ہوں
وہ ساز کو سمجھیں بیماری
(نوید رزاق بٹ)
(* پہلا شعر مصنف اور فلمساز الیگزندرو جودوروسکی کے قول کا ترجمہ ہے)
واہ جی واہ، ادھر تو مکمل مشاعرہ ہو سکتا ہے بین السطور :)۔ اِس کے علاوہ مکمل ایک باب بنایا جا سکتا ہے عروض میں بین السطور کا۔ "قبلہ کلام میں بحر، ردیف، قافیہ تو سب خوب ہیں، مگر جو آپ نے بین السطور کہا ہے وہ کچھ زیادہ پسند نہیں آیا ہمیں" :)۔
بین السُّطور
گو بظاہر ذِکر تھا اِک بے وفا کا شعر میں
اُن کو جو کہنا تھا ہم سے کہہ گئے بَین السُّطور
لکھ دیا ہم نے جواباً ، " کیا ہی عمدہ شعر ہے!"
چوٹ ہم بھی مسکرا کر سہہ گئے بَین السُّطور
(نوید رزاق بٹ)