ہر حال میں اک شوریدگیء فسونِ تمّنا باقی ہے
خوابوں کے بھنور میں بہہ کر بھی خوابوں کے گھاٹ اُترنا ہے
بہت خوب، بہت اچھا انتخاب ھے ، اور شکر ھے اس بار شاعر کا نام بھی ساتھ ھے;)
ڈاکٹر صاحب آپ بھی:eek:
آزمودہ حربہ لگتا ھے جو اب تک یاد ھے;)
توبہ ! مجھ شریف کو یہ آپ لوگ کن پھروں کارتوسوں کے چکر میں ڈال رہے ہیں ، آجکل مک مکا سسٹم ھے ادھر ، زمانہ بدل گیا ھے جی:grin::grin:
زبردست بھئی ، شگفتہ کے بارے میں جان کر بہت اچھا لگے گا :)،
لیکن میں کیا جواب دوں کہ میری شگفتہ سے دو تین بار ہی لائیو بات ہوئی ہو گی ، لیکن جتنی بھی بات ہوئی ، مجھے بہت متحمل اور نائس لگیں :) باقی ممبرز کی رائے کا انتظار رہے گا۔:)
کچھ کچھ یہ کہ ان پرندوں کو بڑی پلاننگ سے لالچ دے کر بلایا گیا ھے :grin::grin: بس یہی سمجھ آ رہا ھے ،،،،
اب میں تو چلی ، اس سے پہلے کہ جادوگر مجھے غائب کروا دے:grin:
وہ ملال تو کوئی اور تھا
مرے چار سو جو کھلا رہا ،وہ جمال تو کوئی اور تھا
مرے خواب جس میں الجھ گئے، وہ خیال تو کوئی اور تھا
یہاں کس حساب کو جوڑتے
مرے صبح و شام بکھر گئے!
جو ازل کی صبح کیا گیا، وہ سوال تو کوئی اور تھا
جسے تیرا جان کے رکھ لیا، وہ ملال تو کوئی اور تھا...
ناممکن
آنکھوں کو کیسے مل سکے خوابوں پہ اختیار
قوسِ قزح کے رنگ کہیں ٹھہرتے نہیں
منظر بدلتے جاتے ہیں نظروں کے ساتھ ساتھ
جیسے کہ ایک دشت میں لاکھوں سراب ہوں
جیسے کہ اک خیال کی شکلیں ہوں بے شمار!
(امجد اسلام امجد)