اب تو اٹھ سکتا نہیں آنکھوں سے بارِ انتظار
کس طرح کاٹے کوئی لیل و نہارِ انتظار
ان کی الفت کا یقیں ہو ان کے آنے کی امید
ہوں یہ دونوں صورتیں تو ہے بہارِ انتظار
جان و دل کا حال کیا کہیے فراقِ یار میں
جان مجروحِ الم ہے، دل فگارِ انتظار
میری آہیں نارسا، میری دعائیں نا قبول
یا الہٰی کیا کروں میں...