نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    اس میں ابہام در آیا ہے۔ نہ سمجھے (فعل مضارع کا استعمال)۔ یہاں دو مفہوم بن رہے ہیں۔ (1) حال کے معانی میں: کوئی نہیں سمجھ رہا، (2) مضارع یا امر غائب کے معانی میں: کوئی ایسا نہ سمجھ لے یا سمجھ بیٹھے۔ اپنے قاری کو اس ابہام سے نکالئے۔
  2. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    پہلے مصرعے کو نکھارئیے۔ خواب دیکھے جو گئے برسوں میں؟ تعبیر کرنا کے معانی کسی قدر مختلف ہیں۔ یا تو کہئے کہ ان کو تعبیر کئے دیتے ہیں؛ پھر بھی ردیف کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے۔ آپ کے ہاں تعقیدِ لفظی بہت ہے، اس سے گریز کیا کیجئے۔ دوسرے یہ کہ مصرعے کے اندر الفاظ کو ذرا سا ادھر ادھر کرنے سے اخفاء کی...
  3. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    پہلے مصرعے میں لفظ "آخر" کا کیا محل ہے؟ شعر سے لگ رہا ہے کہ قوم ہی کو زنجیر کرنے کی بات ہو رہی ہے، کہ شاید یہ قوم زنجیر ہونا ہی پسند کرتی ہے؟ یہاں عجزِ بیان ہے صاحب!
  4. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ردیف کا مسئلہ ہے بھائی۔ یہاں تحریر کر دینے کا نہیں کر جانے کا تقاضا ہے کہ اوپر جان گنوا بیٹھنے کی بات ہوئی ہے۔ وہ بھی اگر "جان سے جانے" کی بات ہوتی تو بہتر تاثر دے سکتی تھی۔
  5. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    دیگر احباب کی طرف سے مکمل خاموشی؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
  6. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    نالے احمدؔ یہ ترے جانے کیوں ہم کو دلگیر کئے دیتے ہیں تعقید سے احتراز !!! جانے احمدؔ یہ ترے نالے کیوں ہم کو دلگیر کئے دیتے ہیں
  7. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    نجم الغنی نجمی کی "بحرالفصاحت" میں آپ کے سوالات کے شافی جواب مل جائیں گے۔
  8. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    1۔ کنول اگر ہندی اصل سے ہے تو اس میں ترکیبِ اضافی و توصیفی علامت زیر کے ساتھ درست نہیں۔ مثلِ یم بہ یم دوہری ترکیب ہے اس کا غلط یا درست ہونا اس کے استعمال پر منحصر ہے۔ مثلِ خلیل ترکیب درست ہے۔ یہ سب تراکیبِ اضافی ہیں۔ 2۔ قوافی کا اعلان مطلع میں ہوتا ہے۔ اگر آپ مطلع میں اعلیٰ اور دانہ قافیہ لائے...
  9. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    کسی نے کیا خوب کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ع: ’’شاعری خونِ جگر مانگتی ہے‘‘
  10. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    اس غزل کے مضامین اور موضوعات میں اسلاف کی اقدار اور موجودہ انحطاط کے حوالے سے دعوتِ فکر پائی جاتی ہے، اس کو بیان کرنا عام لذاتی شاعری کی نسبت کہیں زیادہ ذمہ داری کا کام ہے۔ عام آدمی (شعر کا عام قاری) تو ویسے ہی نصیحت سننے کا روادار نہیں، کجا آنکہ وہ پھیکے پھسپھسے انداز سے بھی لطف اندوز ہو گا۔...
  11. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ’’حریمِ ذات‘‘ کی ترکیب ایک خاص معنویت رکھتی ہے اور معروف شعرائے کرام نے اس کے معانی کو اللہ کریم کی ذات سے جوڑا ہے۔ ان معانی کے ہوتے ہوئے آپ اس ترکیب کو اپنی ذات یا اندرون سے جوڑیں گے تو آپ کا پڑھا لکھا قاری ضرور گڑبڑا جائے گا۔مہجور کے معانی بھی یہاں محل کے مطابق نہیں۔ مہجور وہ ہوتا ہے جسے چھوڑ...
  12. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    مضمون نیا نہیں مگر بات سچی ہے۔ ایسے میں ضرورت ہوتی قوتِ بیان کی، ورنہ جس طور اقبال نے ان مضامین کو بیان کر دیا ہے، کوئی ویسے کیا بیان کرے گا؛ اور اگر کر جاتا ہے تو ایسا شعر اپنے شاعر کی شناخت بن جائے گا۔ حقائق بیان ہوتے ہیں، اقوام کے درد بیان ہوتے ہیں اور بہت ہوتے ہیں، ہونے بھی چاہئیں؛ یہ لازم...
  13. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    یہ ’’اصلِ مرادِ زندگی‘‘ کیا ہے، معانی در بطنِ شاعر۔ دستور سے مراد کیا ۱۹۷۳ کا آئین اور دیگر دساتیر ہیں؟ ذہن ادھر جاتا ضرور ہے مگر شعر قاری کو راستے میں چھوڑ کر چل دیتا ہے۔ لفظیات کا چناؤ بہت اہم ہوا کرتا ہے۔ اگر دساتیر کی طرف میرا اشارہ درست ہے تو یہاں قرآن کا ذکر برملا آنا چاہئے تھا۔
  14. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ایک تو یہاں لفظ ’’جسم‘‘ زائد محسوس ہو رہا ہے۔ قوم، امارت کی رعایت سے ’’روح‘‘ قدرے بہتر ہوتا اگرچہ مکمل انطباق اس سے بھی نہیں ہو پاتا۔ ’’وہ سارے لوگ‘‘ یہاں ’’وہ‘‘ بہت کافی ہوتا، اور الفاظ ’’سارے لوگ‘‘ کی جگہ کوئی موزوں تر الفاظ لا کر ناسور والی بات کو بہتر انداز میں بیان کیا جا سکتا تھا۔
  15. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    دوسرے مصرعے کو بھرتی کے الفاظ (اور، اب، ہی) نے دبا دیا۔ پہلے مصرعے میں ’’کھلے عام پھرنا‘‘ وہ تاثر نہیں دے پا رہا جسے احتجاج کا نام دیا جا سکے ایک محاورہ ہے ’’دندناتے پھرنا‘‘ آپ کا مطلوبہ مفہوم شاید وہ بہتر طور پر بیان کر سکے۔ یہ ایک کمزور شعر ہے؛ اگرچہ یہاں بھی ابلاغ کا مسئلہ کوئی نہیں۔ یوں کہئے...
  16. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    مضمون ٹھیک ہے، بات بھی سمجھ میں آ رہی ہے۔ مگر ۔ ۔ ۔ الفاظ اور ان کے معروف معانی، ان کی بہت اہمیت ہے۔ جہاں ہم ان کو شاذ یا غیر معروف معانی میں لائیں گے یا ایک دوسرے کے ساتھ جبراً جوڑیں گے، بات بن نہیں پائے گی۔ تقاضا تو تقاضا ہوتو ہے، اس کا معذور ہونا چہ معنی دارد؟ تقاضا کرنے والا البتہ معذور...
  17. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    آپ شاید ’’فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن‘‘ لکھنا چاہ رہے تھے میرے پاس اس کا نام بحرِ ارمولہ مسدس ہے: فاعلن فاعلتن فاعلتن ۔۔۔
  18. محمد یعقوب آسی

    تشریح مطلوب ہے

    احباب گرامی الف عین ، فاتح ، محب اردو ، محب علوی ، فارقلیط رحمانی ، سید عاطف علی ، فلک شیر ، ایوب ناطق ، محمد اسامہ سَرسَری ، مزمل شیخ بسمل اور دیگر صاحبان۔ http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%AA%D8%B4%D8%B1%DB%8C%D8%AD-%D9%85%D8%B7%D9%84%D9%88%D8%A8-%DB%81%DB%92.80621/
  19. محمد یعقوب آسی

    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ۔

    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ۔
  20. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    آہا، سید صاحب! میرا ذہن اس طرف نہیں گیا تھا؛ آپ کا مشاہدہ قابلِ داد ہے۔ صاحبِ غزل بہتر بتا سکتے ہیں۔ تاہم ۔۔۔ بحرِ رمل مسدس محذوف (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن) کی صورت میں ہمیں ’’ہو نہ سکی‘‘ (ردیف) میں ’’نہ‘‘ کو ہر جگہ دوحرفی پڑھنا پڑے گا، جو مستحسن نہیں ہے۔ دیگر عناصر بھی آپ کی توجہ چاہتے ہیں۔
Top