از بال و پر غبارِ تمنا فشاندهایم
بر شاخِ گُل گراں نبوَد آشیانِ ما
صائب تبریزی کا شعر ہے اور میرے ناقص فہم کے مطابق مفہوم کچھ یوں ہے کہ ہم نے اپنے بال و پر سے تمناؤں، خواہشوں، آرزؤں کا غبار جھاڑ دیا ہے (اور تمناؤں کے بوجھ سے آزاد ہو کر ہلکے پھلکے ہو چکے ہیں)، اس لیے (نرم و نازک) شاخِ گُل پر...