نتائج تلاش

  1. محمد احسن سمیع راحلؔ

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    ہرفن کے کچھ نہ کچھ اصول تو ہوتے ہی ہیں جن کی آگہی حاصل کئے بغیر اچھا کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔ شاعری سے توبہ کا مشورہ تو میں نہیں دوں گا، ہاں مزید مطالعے اور علم عروض کی بنیادی شدھ بدھ کے حصول کی صلاح ضرور دوں گا۔ پڑھنے اور جانچنے والے اب بھی بہت ہیں ۔۔۔ آزمائش شرط ہے :)
  2. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل بغرضِ اصلاح/ رند بے آبرو ہوجائیں گے میخانے میں

    جناب اختر صاحب، آداب! درست یہی ہے کہ قافیہ دہرانے پر اصولا کوئی قدغن نہیں، مطلعے کا ایک قافیہ دیگر تمام اشعار میں دہرا دیا جائے تو "تکنیکی" اعتبار سے غلط نہیں ہوگا۔ ایسی غزل کو قبول عام نصیب ہونا ایک الگ قصہ ہے۔ اگر ہر بار قافیہ کے دہرانے یکسر نیا مفہوم ادا ہو رہا ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔...
  3. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    جزاک اللہ مکرمی و استاذی۔ سنگھار پر تو مجھے خود بھی تردد تھا، اسی لئے نشان زدہ کر کے حاشیہ میں سوال بھی کیا تھا۔ نگران کے بارے میں اپنی کم علمی کا معترف ہوں۔ میرے علم میں گ کے سکوت والا تلفظ ہی تھا۔ سر، حضرتِ میرؔ و دیگر تو "سرخیٔ پاں" بھی باندھ گئے ہیں ۔۔۔ تو ہم ناچیزوں کے لئے "پہچاں" کی تو...
  4. محمد احسن سمیع راحلؔ

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    بھائی یہ محض آپ کا حسن ظن ہے، وگرنہ میں محض وہ نقل کر دیتا ہوں جو اساتذہ سے سنا۔ مکرمی و استاذی سرور عالم راز صاحب کا ارادت مند ہوں، جو کچھ بھی مجھے معلوم ہے اس کا 80 فیصد انہی کا فیض ہے۔ انا للہ پڑھ کر صبر کرنے کے علاوہ کیا بھی کیا جاسکتا ہے :)
  5. محمد احسن سمیع راحلؔ

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    صیغہ امر کا مطلب ہے فعل کا وہ صیغہ جس میں کسی کام کا حکم دیا جا رہا ہو۔ مثلا ۔۔۔ کر، پڑھ، بیٹھ، چل وغیرہ ان سب کے مصادر بالترتیب کرنا، پڑھنا، بیٹھنا، چلنا ہیں۔ سو اصول یہ ہے کہ مصدر سے مشتق فعل امر اگر ہم قافیہ نہیں تو قافیہ قائم نہیں ہوگا یعنی کرنا، پڑھنا، چلنا محض مشترکہ "نا" کی وجہ سے مطلع...
  6. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح: تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال ختم

    بہت خوب ... غزل اب بھی دلکش ہے، بلکہ کچھ اشعار پہلے سے زیادہ بہتر لگ رہے ہیں۔
  7. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    جی، کچھ سالوں سے بسلسلۂ روزگار یہاں مقیم ہوں۔
  8. محمد احسن سمیع راحلؔ

    نظم برائے اصلاح

    مکرمی قیصر صاحب، آداب! محفل میں خوش آمدید۔ اگر آپ آزاد نظم لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کم از کم کچھ مصرعوں کو تو کسی معروف بحر کے افاعیل پر موزوں کرنا پڑے گا، اس کے بعد ہی کوئی اصلاح دے سکتا ہے۔ اگر نثری نظم (جسے خدا جانے کیوں ’’نظم‘‘ کہا جاتا ہے!) میں دلچسپی ہے تو اس پھر کسی اصلاح کی...
  9. محمد احسن سمیع راحلؔ

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    بس یہ مختصر اصول یاد رکھیں کہ اگر قوافی مصادر سے بنائے جائیں، تو مصادر کے صیغہ ہائے امر کا بھی ہم قافیہ ہونا لازمی ہوتا ہے۔ اس غزل کے تناظر میں سوجھ اور بوجھ درست قافیہ ہوں گے۔ پوچھ بھی (کھینچ تان کر، ج اور چ کو قریب المخرج مانا جائے تو) شاید چل جائے۔ مگر ٹوٹ، اور ڈھونڈ اس اصول پر پورے نہیں...
  10. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل---دل ہےتو دھر مرے کلام پہ کان

    ماشاء اللہ، حسبِ سابق اچھی غزل ہے۔ مجھے بس مطلع دولخت محسوس ہوا، اور پلکوں کی نرمی پر بھی متردد ہوں، پلکیں تو عموماً نازکی سے موصوف ہوتی ہیں؟ :) زبردست! دعاگو، راحلؔ
  11. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    وجیہ بھائی، جیسا کہ میں نے عرض کی، دونوں تلفظ الگ الگ سیاق میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ Urdu Lughat قَدْر (فت ق ، د نیز سک د) دیکھئے، ’’د‘‘ بالفتح و بالسکوت، دونوں تلفظ دیئے ہوئے ہیں۔ اگر ساتھ میں دی گئی آڈیو سنیں تو لغت والوں نے د بالفتح ادا کیا ہے۔
  12. محمد احسن سمیع راحلؔ

    اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے(شکیل احمد خان)

    جناب شکیل صاحب، آداب! میری ناچیز رائے میں غزل کے قوافی محلِ نظر ہیں۔ پوچھ، سوجھ، ڈھونڈ، ٹوٹ وغیرہ قافیے کیسے ہوسکتے ہیں؟
  13. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل برائے اصلاح

    عظیمی صاحب، پہلے بھی گزارش کی تھی کہ اپنا کلام نئی لڑی میں پیش کیا کیجئے :)
  14. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح: تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال ختم

    میرے خیال میں مطلع میں محض لفظی تبدیلی سے کام چلا سکتا ہے۔ دوسرا شعر مفہوم کے حوالے سے مجھے پہلے ہی کچھ الجھاو کا شکار محسوس ہوتا ہے۔ یہاں مضمون میں تبدیلی کرنا پڑے گی۔ کچھ اسطرح سوچا جا سکتا ہے؟؟ سنبھال رکھے ہیں تیرے خطوط، لیکن اب ترے خیال کی لگتی ہے دیکھ بھال عبث! یہاں بھی مضمون میں کچھ...
  15. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    بہت شکریہ وجیہ بھائی ۔۔۔ داد و پذیرائی سے نوازنے کے لئے سراپا سپاس ہوں۔ جزاک اللہ جب بمعنی پذیرائی استعمال ہو تو تلفظ د کے سکوت کے ساتھ ہوتا ہے قَ دْ رْ جب کسی چیز کی مقدار بیان کرنے کے لئے استعمال کیا جائے تو د مفتوح ہوتی ہے قَ دَ رْ (ویسے یہاں سوڈان میں عربیوں کو بمعنی پذیرائی بھی د کے فتح کے...
  16. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    بہت شکریہ عاطف صاحب، آپ کی توجہ اور پذیرائی کے لئے ممنون و متشکر ہوں :)
  17. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    توجہ دلائے جانے پر اردو لغت بورڈ والوں کی آن لائن لغت سے رجوع کیا تو اس کے مطابق تلفظ کچھ یوں ہے (جو میری سمجھ سے باہر ہے، ایک ہی حرف پر دو حرکات کیسے ہوسکتی ہیں؟) نَِگران (کس ن ، فت نیز سک گ) Urdu Lughat
Top