محمد خرم یاسین
رہائش: فیصل آباد
تعلیم: پی ایچ ڈی سکالر
مشاغل: انٹرنیٹ، نثمیں، افسانہ، تحقیق و تنقید
پیشہ: ریسکور، شعبہ تدریس، ریڈیو پاکستان (دبستان، ہم نوجوان)
کتب:تدوین کلامَ بسمل، احمدرضا خان بریلوی کی شاعری کا تحقیدی جائزہ، نثمیں
جناب، جامع تعریف کے مطابق تو نا غزل، غزل ہے اور نا ہی نظم ، نظم ہے۔ نثری نظم، نثر اور نظم کے درمیان کی چیز ہے جو اردو کو بچانے اور اظہار و ابلاغ کے لیے آسان ترین ذرائع مہیا کرنے ایک کوشش ہے۔ پوری دنیا میں اگر نظم کی کوئی قسم ترجمہ ہوسکتی ہے تو وہ نثری نظم ہے۔ اس اعتبار سے نثری نظم اردو غزل سے...
جناب، پہلی بات تو یہ کہ نثری نظم بھی نظم ہی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں، اس موضوع پر بہت سارے مباحث کے بعد یہ بات تسلیم کی جاچکی ہے۔ دوسرا یہ کہ غزل کی نسبت نا صرف یہ کہ یہ با آسانی کسی بھی زبان میں ترجمہ ہوسکتی ہے بلکہ اپنے کینوس میں غزل سے بہت بلند ہے۔ آپ اردو، عربی فارسی سے نکل کر دیکھیے آپ...
السلام علیکم! ہنستے ہوئے ہونٹ اور قہقہے کچھ عجیب دکھائی دیتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ تبدیلیاں کر لی جائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
تیرے ہنستے ہوئے ہونٹوں پر
نجانے کیوں
آہوں کا گماں ہوتا ہے
باقی نظم خوبصورت ہے :)
بہت عمدہ نثم ہے۔ اگر کرافٹنگ میں یہ چند مصرعے ایک ہی مصرعہ بنا دیے جائیں تو کیسا رہے گا؟
یہ کسی کی بیٹی ہے،کسی لاپتہ باپ کی بیٹی
کسی لاپتہ شوہر کی بیوی،
کہاں ہے اسکا بیٹا،کہاں ہے اسکا بھائی
السلام علیکم! بہت معذرت کے ساتھ، اس میں اگر آپ دھویں کو موضوع بنارہے ہیں تو اسی پر رہئے۔یہ نظم کے معیار پر پوری نہیں اترتی۔ نثری نظم اسے کہہ بھی لیں تو اس میں کرافٹنگ کا مسئلہ موجود ہے۔
مردوں کو حقوقِ نسواں والے بدنام کریں یہی کافی ہے۔ بے وفائی تو خواتین بھی کرتی ہیں اور رحمان فارس کا یہ شعر اکثر یاد آتاہے
زباں پہ مصلحت دل ڈرنے والا
بڑا آیا محبت کرنے والا
اس نظم کو اور زیادہ بڑھایا جا سکتا تھا جہاں اسے کوئی ایسا ٹچ دیا جائے جو پہلے کہی گئی ساری بات کو ہی پلٹ کر رکھ دے۔