ہم تو مرد ہیں جاناں بڑے بے درد ہیں جاناں

ہم تو مرد ہیں جاناں
بڑے بے درد ہیں جاناں
سپنے بھول جاتے ہیں
وعدے توڑ جاتے ہیں
جو ہم سے پیار کر بیٹھے
اُسی کو چھوڑ جاتے ہیں
مردانگی کے پتھروں سے
کچل دیتے ہیں پھولوں کو
کہاں ہم یاد رکھتے ہیں
محبت کے اصولوں کو
ہمیں سب لوگ کہتے ہیں
مرد کو درد نہیں ہوتا
جس کو درد ہوتا ہے
شاید وہ مرد نہیں ہوتا
سو ہم تو مرد ہیں جاناں
بڑے بے درد ہیں جاناں
تخلیق
محمد اطہر طاہر ہارون آباد
 
مردوں کو حقوقِ نسواں والے بدنام کریں یہی کافی ہے۔ بے وفائی تو خواتین بھی کرتی ہیں اور رحمان فارس کا یہ شعر اکثر یاد آتاہے
زباں پہ مصلحت دل ڈرنے والا
بڑا آیا محبت کرنے والا

اس نظم کو اور زیادہ بڑھایا جا سکتا تھا جہاں اسے کوئی ایسا ٹچ دیا جائے جو پہلے کہی گئی ساری بات کو ہی پلٹ کر رکھ دے۔
 
Top